اودے اودے،نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرھن

قارئین،ایک بار پھر وطن سے دور سات سمندر پار ایک ایسے دیس میں ہوں جہاں پت جھڑ یا خزاں کا موسم اتنا خوبصورت ہے تو سوچیں یہاں بہار کیسی ہو گی؟ یہاں درختوں کے پتے سرخ سے نارنجی اور آخر میں پیلے ہو کر بکھر جاتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ہر طرف درختوں نے سونا اگل دیا ہے،علامہ اقبال نے کیا خوب کہا تھا:

پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن

مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن

پھول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندر قطار

اودے اودے نیلے نیلے پیلے پیلے پیرھن

جی ہاں،یہ کینیڈا ہے ، جہاں ان دنوں ہر طرف قدرت کے رنگ بکھرے ہوئے ہیں، سڑکوں کے اطراف،پارکوں،گھروں کے لانز، چھتوں اور بالکونیوں میں ہر طرف رنگ بکھرے ہوئے ہیں،یہ قدرت کا کمال تو ہے ہی مگر کینیڈا کی حکومت اور یہاں کے باسیوں کی بھی قدرتی خوبصورتی کو سنبھالنے اور نکھارنے کی کوشش کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ ان دنوں یہاں خوبصورت ڈیزائین اور دلکش رنگوں والے گھنے،بلند چھتر دار درختوں اور پودوں کا سیلاب آیا ہوا ہے، کینیڈا جہاں ایک طرف قطب جنوبی کے بلند برفیلے پہاڑوں کا ایک طویل سلسلہ ہے، تو دوسری طرف درختوں کی خوبصورتی بھی کمال ہے۔

عموماً یورپی اور سکینڈے نیوین ممالک کا شمار دنیا کے خوبصورت موسموں،ساحلوں، قدرتی حسن، دامن ارضی پر پھیلے رنگوں، خوشبو، پھولوں، پودوں درختوں،صحت مند ترین ماحول اور بچوں کی پرورش کے لئے بہترین ممالک میں ہوتا ہے لیکن ان سب میں کینیڈا بھی اب خاموشی سے ایک ایسے ملک کے طور پر سامنے آ یا ہے جو صناعی فطرت کا لا زوال شاہکار ہے اور جس کی حکومت اور باسیوں نے اس حسن بے مثال کو اجڑنے بکھرنے نہیں دیا، اس کی دل و جان سے حفاظت ہی نہیں کی بلکہ مادر گیتی کے حسن میں مزید اضافہ کو اپنا مقصد زندگی بنا لیا، قدرت نے اپنے خزانوں سے اس سر زمین کو اپنی نعمتوں سے نوازا تو یہاں کی حکومت اور شہریوں نے اس کی بے قدری نہیں کی،اسی کا نتیجہ ہے کہ اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے ذریعہ کئے گئے تازہ ترین قابل رہائش شہروں کی فہرست میں کینیڈا کے تین شہروں کو دنیا کے ٹاپ 10 شہروں میں شامل کیا گیاہے،جو ایک اعزاز ہے یہ تعداد کسی بھی دوسرے ملک کے شہروں سے زیادہ ہے، اس فہرست میں شامل کینیڈا کے تین شہروں میں وینکوور (پانچویں)، کیلگری (ساتویں) اور ٹورنٹو (نویں نمبر پر) شامل ہیں، ان شہروں کی درجہ بندی موسم،قدرتی حسن،بہترین صحت اور تعلیم کی سہولیات کی بنیاد پر کی گئی ہے، معیار زندگی بہتر بنانے کے یہ عوامل،عناصر کینیڈین شہریوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں اور اس ملک جنت نظیر کے باسی رب کی اس نعمت کا شکر ادا کرتے اور اپنی حکومت کی مثبت پالیسیوں کی تعریف کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

یہ ملک فطرتی حسن کا گہوارہ ہے تو اس کے باسی فطرت کے قریب ہیں اور انھوں نے اس فطرت کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنا لیا ہے،یہاں صاف پانی کی جھیلیں ہیں اور بے شمار ہیں،مگر مجال ہے کسی جھیل میں آلودگی یا کوڑا کرکٹ،گند دکھائی دے،مختلف رنگوں کے ساحل ہیں تو ایسے جیسے کوئی روزانہ ساحل کی ریت کو دھو دھلا کر نکھارتا ہے،پہاڑ بھی رنگ بکھیرتے ہیں،رنگ برنگی دھاریوں والے پہاڑ، ساحل، صحرا اس مملکت کے حسن کو لا زوال بناتے ہیں، ٹورنٹو میں کھائیاں اور ساحل ہیں، مونٹریال میں مونٹ رائل اور درختوں سے بھری گلیاں ہیں اور وینکوور میں سٹینلے پارک ہے جو دنیا کی شہری فطرت کی بہترین مثالوں میں سے ایک ہے، لیکن کینیڈا کے بڑے شہروں سے باہر بھی فطرت پر توجہ ایک نمایاں خصوصیت ہے، سرد ترین موسم میں یہ حسن یہ دلکشی زمین کے باسیوں کے ذوق لطیف کی عکاس بھی ہے،ورنہ انسان نے اپنے ہاتھوں سے مادر گیتی کی رونقوں رنگینیوں اور حسن کو ملیا میٹ کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔

موسم گرما کی تپش،حدت،حرارت کو موسم سرما جب اپنے دامن میں سمیٹنا شروع کرتا ہے تو چہار جانب رنگ اور نور کی برسات شروع ہو جاتی ہے،اس موسم کو کینیڈا میں فال سیزن کا نام دیا جاتا ہے،یہ وہ دیدہ زیب،دل فریب موسم ہے جس میں قدرت اپنی نیرنگی دکھاتی ہے،دھرتی اپنے اندر سمایا ہوا حسن سطح پر بکھیر دیتی ہے،ہر طرف رنگ برنگے، مختلف سائز،ڈیزائن،رنگوں والے درخت لہلہا اٹھتے ہیں۔

سچ جانئے دیکھنے والی اآنکھ ہو تو دیکھ سکتی ہے کہ کینیڈا کے طول و ارض میں بکھرے گھنے سایہ دار بلند اور بڑے گھیر والے درخت بھی لباس عروسی میں دیکھنے والوں کی آنکھوں کو راحت و مسرت بخش رہے ہیں تو دل کو گماں ہوتا ہے کہ جنت اور کیا ہوگی؟

کہیں آبشاریں ایک مدھر سنگیت کیساتھ بلندی سے گر رہی ہیں،کہیں برف پوش چوٹیاں ہیں،معطر فضا ہے،مصفیٰ ہوا ہے،ہر طرف رنگ ہے نور ہے، حسن ہے رعنائی ہے،درختوں نے رنگ اوڑھ لئے ہیں،دور سے دیکھیں تو لگتا ہے کوئی دلہن حجلہ عروسی میں اپنے دلہا کے انتظار میں کھڑی ہے،زمین نے سبز چادر اوڑھ رکھی ہے جس پر پاؤں دھرنے سے پہلے سوچنا پڑتا ہے،پودوں پر بھی جوانی آئی ہوئی ہے اور کسی الہڑ دوشیزہ کی طرح باغ میں کسی شہزادے کے انتظار میں ہیں،پتہ پتہ بوٹا بوٹا،شاخ شاخ چہک رہی ہے مہک رہی ہے،کلیاں پھول بننے کی منتظر ہیں تو شگوفے کھل رہے ہیں، جدھر دیکھو قدرت حسن کے خزانے لنڈھاتی دکھائی پڑتی ہے،سرخ،سبزی مائل پیلے،سبز،گلابی رنگ ہر طرف بکھرے پڑے ہیں،کوئی کور ذوق ہی ہو گا جو فال سیزن کے دنوں میں کینیڈا کے موسم کو انجوائے نہ کرے،قدرت نے تو زمین پر اپنے حسن کے رنگ ہر طرف بکھیر رکھے ہیں،موسمی حالات،پانی کی فراہمی،زمین کی ساخت کے اعتبار سے ہر خطے کو الگ الگ حُسن، رنگ دئیے گئے مگر باقی دنیا نے یا تو اس حسن کی حفاظت نہیں کی یا اس حسن کو اپنے تئیں مزید نکھارنے کیلئے قدرتی حسن کی جگہ مصنوعی حسن کو اجاگر کرنے کی کوشش کی اور اس کوشش میں قدرتی حسن کو پامال کر دیا،مگر رقبے کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک کے باسیوں کی یہ انفرادیت ہے،انہوں نے فطری نظاروں کی تنظیم کی قطع و برید کر کے اسے ملیا میٹ نہیں کیا،اہل کینیڈا کی ایک اور خوبی جسے بیان نہ کرنا اپنی ہی تحریر سے نا انصافی ہو گی وہ یہ کہ کینیڈا والوں نے صرف قدرت کے نظاروں کو ہی جولانی نہیں بخشی انہوں نے انسانوں میں ہمدردی،بھائی چارے،ایثار و خلوص کی مردہ ہوتی روایات کو بھی جلاء بخشی،یہ شائد دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ایک دوسرے کی طرف دیکھ کے مسکرانا سماجی روائت ہے،جہاں مسکراہٹ بکھیرنا فرض جانا جاتا ہے،جس ملک کے شہری اور حکومت اپنے حقوق و فرائض سے آگاہ ہیں اور ان کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں برتتے،اس روش و روائت نے کینیڈا کو جنت نظیر بنا دیا ہے،حسن فطرت سے مالا مال زمیں،انسانی ہمدردی اور فطری نظاروں سے محبت والے ذہن،یوں کہا جائے کہ اہل کینیڈا حسن فطرت کے نگہبان ہیں تو غلط نہ ہو گا،اسی روئیے نے کینیڈا کو وادی حسن اور جنت نظیر بنا دیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں