برطانیہ میں فرسٹ کزنز سے شادی پر پابندی کی تیاری کا عمل شروع ہونے جارہا ہے جس کیلئےمجوزہ بل آج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گاجس پر پاکستانی سخت پریشان ہیں۔
برطانوی پارلیمنٹ میں پیش کیا جانے والا مجوزہ بل منظور ہونے کی صورت میں برطانیہ میں فرسٹ کزنز (چچا، پھوپھی، خالہ اور ماموں زاد بہن بھائیوں) کے درمیان شادی پرپاپندی عائد ہوگی۔برطانیہ کے موجودہ قانون میرج ایکٹ 1949 کے مطابق بہن بھائیوں کی آپس میں شادی، والد کی بیٹی سے شادی یا ماں کی اپنے بیٹے سے شادی پر پابندی ہے۔
جنسی جرائم کا ایکٹ 2003 بھی خاندان کے بعض افراد کے ساتھ جنسی سرگرمی کو جرم قرار دیتا ہے تاہم اس میں فرسٹ کزنز شامل نہیں ہیں۔بل پیش کرنے والے رکن اسمبلی رچرڈ ہولڈن کا کہنا کہ فرسٹ کزن میرج میں پیدائشی نقائص کی تقریباً دوگنی شرح ہوتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں کزن میرج کے نتیجے میں جینیاتی بیماریاں ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں بچے کی پیدائش کے بعد فوری اموات، بے اولادی، پری ٹرم ڈیلیوری، تھیلیسیمیا، مرگی، گونگا پن، بہرہ پن، بائی پولر ڈس آرڈر سمیت کئی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ان تجاویز کی مخالفت کرتے ہوئے محمد نے کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ پہلے کزنز کی شادی سے صحت کے خطرات وابستہ ہیں اور زبردستی شادی کو روکا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا”تاہم، اس مسئلے کو حل کرنے کا طریقہ یہ نہیں ہے کہ ریاست کو بالغ افراد کو ایک دوسرے سے شادی کرنے سے روکنے کیلئےاختیار دیا جائے، خاص طور پر کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ مؤثر یا قابل عمل ہوگا۔”
ڈیوزبری اور بیٹلے کے رکن پارلیمنٹ نے کہا”اس کے بجائے، اس معاملے کو صحت کی آگاہی اور ثقافتی مسئلے کے طور پر لیا جانا چاہیے، جہاں خواتین کو ان کی مرضی کے خلاف شادی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہاکہ”پہلے کزنز کی شادیوں میں ملوث افراد یا ان کی جانب مائل افراد کو بدنام کرنے کے بجائے، ایک زیادہ مثبت طریقہ یہ ہوگا کہ ممکنہ شادی شدہ جوڑوں کیلئےجدید جینیاتی اسکریننگ کی سہولت فراہم کی جائے اور عام طور پر ان کمیونٹیز میں صحت کی تعلیم کے پروگرام چلائے جائیں جہاں یہ رواج عام ہے۔”