ماسکو:روس کے صدر ولادیمیر پیوتن نے دھمکی دی ہے کہ ماسکو ان ممالک کو ہتھیار فراہم کر سکتا ہے جو مغربی اہداف پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
پیوتن نے یہ بیانات مغربی ممالک کی طرف سے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار فراہم کرنے کے معاملے پر تنقید کرتے ہوئے کہے۔
غور طلب ہے کہ امریکا سمیت کئی ممالک نے یوکرین کو روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کی سبز جھنڈی دی تھی۔
سینٹ پیٹرزبرگ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے دوران ولادیمیر پیوتن نے غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اس طرح کی سرگرمیاں “انتہائی سنگین مسائل” کا باعث بن سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: “اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہمارے علاقے پر حملہ کرنے اور ہمارے لیے مسائل پیدا کرنے کے لیے ایسے ہتھیار دے سکتے ہیں، تو ہمیں یہ حق کیوں نہیں ہے کہ ایسے ممالک کو ہتھیار دیں، جہاں معاملات حساس ہیں۔”
روسی صدر نے مزید کہا: “ہاں، جواب متضاد ہو سکتا ہے، ہم اس پر غور کریں گے۔”
انہوں نے ایسے ممالک کے نام نہیں بتائے، جن کو ماسکو ہتھیار دے سکتا ہے۔ لیکن انہوںنے جرمنی کی طرف اشارہ کیا جس نے حال ہی میں یوکرین کو اپنی سرزمین پر تیار کردہ ہتھیاروں سے روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کی اجازت دی تھی۔
انہوں نے کہا: “جب وہ کہتے ہیں کہ روس کی سرزمین پر اہداف کو نشانہ بنانے والے دوسرے میزائل بھی ہیں، تو اس سے قدرتی طور پر روس اور جرمنی کے تعلقات کو نقصان پہنچے گا۔”
غور طلب ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اجازت دی ہے کہ روس کے اندر موجود اہداف کو امریکا میں تیار کیے جانے والے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ اہداف صرف خارکیف کے قریب ہونے چاہئیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یوکرین طویل فاصلے تک مار کرنے والے اے ٹی سی ایم ایس میزائل روسی سرزمین میں نہیں داغ سکتا۔
بدھ کے روز، ایک امریکی سینیٹر اور ایک مغربی اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حالیہ دنوں میں یوکرینیوں نے روس کے اندر حملے کے لیے امریکی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔
یوکرین کی سرحد کے شمالی علاقوں میں تازہ ترین روسی حملوں کے بعد خارکیف کے شمال مشرق میں شدید لڑائی جاری ہے۔ یوکرین کا شہر خارکیف سرحد سے صرف 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ لارڈ کیمرون نے کہا کہ یہ یوکرین پر منحصر ہے کہ برطانیہ میں تیار کیے گئے ہتھیاروں کو کس طرح استعمال کیا جائے اور ان کے مطابق یوکرین کو حق حاصل ہے کہ وہ روس کے اندر موجود اہداف کو نشانہ بنائے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے تیار کردہ میزائل یوکرین کی حدود میں استعمال ہوئے ہیں اور مغربی ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کا بھی کہنا ہے کہ روس اس جنگ میں ایران میں تیار کیے گئے ڈرونز کو استعمال کر رہا ہے۔