برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کے معاملے پر پیدا ہونے والے سوالات کا جواب دینے کی ضرورت ہے۔برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ اس معاملے پر میرا پہلا ردعمل ایک انسانی ردعمل ہے.یہ ایک ہولناک واقعہ ہے۔ بہت سے لوگ جو اسے دیکھ رہے ہیں یا اس بارے میں پڑھ رہے ہیں ان کے لیے یہ واقعہ چونکا دینے والا ہے۔سر کیئر اسٹارمر نے مزید کہا کہ ظاہر ہے اس کیس کے حوالے سے کئی سوالات ہیں جن کے جوابات ضروری ہیں۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے پاکستانی نژاد 10 سالہ برطانوی سارہ شریف کے بہیمانہ قتل کے بعد گھروں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کیلئےبہتر حفاظتی اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’کچھ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات دینے کی ضرورت ہے۔‘
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی’اے ایف پی’ کے مطابق کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ’ اس خوفناک کیس نے بچوں کی حفاظت یقینی بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، خاص طور پر ان بچوں کیلئےجو گھریلو تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔’
یاد رہے کہ سارہ شریف کی لاش گزشتہ سال 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی، ان کی موت کے فوراً بعد ان کے والد، سوتیلی ماں اور چچا پاکستان فرار ہو گئے تھے، تینوں ملزمان کو پاکستان میں ایک ماہ گزارنے کے بعد دبئی کی پرواز سے اترتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران 10 سالہ سارہ شریف کو طویل عرصے تک تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی دلخراش کہانی سامنے آئی تھی۔عدالت میں پیش کی جانے والی میڈیکل رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے جس میں بتایا گیا کہ 10 سالہ سارہ شریف کے جسم پر 70 سے زائد زخم پائے گئے تھے۔
ان کے قتل سے چند ماہ قبل سارہ شریف کی ٹیچر نے ان پر تشدد کے نشانات کے حوالے سے چائلڈ سروسز کو رپورٹ کیا تھا جس کے بعد عرفان شریف نے انہیں اسکول سے نکال کر گھریلو تعلیم دینے کا فیصلہ کیا تھا، اس وقت چائلڈ سروسز نے واقعے کی تحقیقات کی تھی تاہم اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔
چائلڈ کمشنر ریچل ڈی سوزا نے کہا ہے کہ سارا کی موت نے ہمارے بچوں کے تحفظ کے نظام میں گہری خامیوں کو اجاگر کیا ہے، انہوں نے ناروا سلوک کے شکار بچوں کی گھریلو تعلیم پر پابندی کا مطالبہ کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’یہ احمقانہ بات ہے کہ خطرے سے دو چار بچے کو اسکول سے نکالا جا سکتا ہے۔‘
دوسری جانب محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ ’ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ مشکلات میں گھرا کوئی بچہ نظر انداز نہ ہو اقدامات کیے جارہے ہیں جبکہ گھریلو تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی حفاظت کیلئےبھی بھرپور طریقے سے کام کیا جارہا ہے۔’
بچوں کی حفاظت سے متعلق شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ’برطانیہ میں اپریل 2024 تک 485 بچے بدسلوکی یا غفلت کے باعث اپنی جان گوا بیٹھے یا انہیں شدید نقصان پہنچا۔
سارہ کے چچا فیصل ملک، جنہیں قتل کے الزام سے بری کر دیا گیا تھا لیکن ان کی موت کا سبب بننے یا اس کی اجازت دینے کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا انہیں اگلے ہفتے سزا سنائی جائے گی۔