سالوں سے خانہ جنگی کا شکار رہنے والے ملکِ شام سے ہجرت پر مجبور 60 لاکھ شامی اس وقت پناہ گزینوں کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے رپورٹ جاری کے مطابق 2011 میں بشارالاسد کیخلاف مہم کے وقت شام کی آبادی تقریباً 21 ملین تھی جس میں سے اب تک لاکھوں لوگ مارے گئے اور تقریباً 13 ملین لوگ مہاجرین بنے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 تک کم از کم 7.4 ملین شامی باشندے ملک میں بےگھر ہیں جب کہ شامی مہاجرین کی زیادہ تعدادیورپی ممالک میں ہے، ترکیہ میں 31 لاکھ 12 ہزار 683 شامی مہاجرین رجسٹرڈ ہیں۔
لبنان میں7 لاکھ 74 ہزار، جرمنی میں 7 لاکھ 16ہزار شامی، عراق میں 2 لاکھ 86 ہزار، مصر میں 1 لاکھ 56 ہزار، آسٹریا میں 97ہزار، سویڈن میں 86 ہزار، نیدرلینڈ میں 65 ہزار، یونان میں 50ہزار شامی مہاجرین ہیں۔
ترکی پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے شام کے ساتھ سرحدی دروازہ کھولے گا۔صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ ترکی شام کے ساتھ اپنا یالداگی سرحدی دروازہ کھول رہا ہے تاکہ لاکھوں شامی مہاجرین کی محفوظ اور رضاکارانہ واپسی کا انتظام کیا جا سکے۔
دارالحکومت میں کابینہ کے اجلاس کے بعد بات کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ انقرہ ملک کی تعمیرنو میں کسی بھی طرح سے مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ترکی اپنی سرحدوں پر نئے “دہشت گرد عناصر” کو ابھرنے کی اجازت نہیں دے گا۔