اسلام آباد:عمران خان کی رہائی پر انکارہواتو مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکیں گے:حامد رضا

اسلام آباد: رہنما سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی رہائی پر بات کرنے سے انکار کیا گیا تو مذاکرات میں آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ مذاکرات سے متعلق معاملات محمود اچکزئی کےعلم میں ہیں جبکہ عمران خان خود بھی ان سے ملاقات کرنا چاہتے تھے، مذاکرات میں کسی جگہ پر ضرورت محسوس ہوئی تو محمود اچکزئی بھی آجائیں گے، وہ بلوچستان میں پارٹی معاملات کی وجہ سے مصروف ہیں جبکہ اختر مینگل کی اہلیہ کی طبیعت ناساز ہے تو وہ بھی مصروف ہیں۔

صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ 9 مئی سے متعلق فوجی عدالتوں کا فیصلہ حتمی نہیں کیونکہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ نہیں آئی، سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹ سے متعلق آبزرویشن دی ہے فیصلہ نہیں دیا، ہم اس بات پر متفق ہیں کہ سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہو سکتا، مطالبہ ہے کہ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں سب کچھ سامنے آ جائے گا، مجھے یہ سمجھ نہیں آتی حکومت جوڈیشل کمیشن بنانے سے کیوں بھاگ رہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ واضح کہتا ہوں عمران خان کی رہائی ہمارے مذاکرات کے ایجنڈے کا حصہ ہوگی، بانی نے مذاکرات کیلئے2 مطالبات سامنے رکھے ہیں، پہلا مطالبہ 9 مئی اور 24 نومبر پر جوڈیشل کمیشن جبکہ دوسرا سیاسی کارکنان کی رہائی ہے، انہوں نے اپنی رہائی اور کوئی کیس شرائط کے طور پر ابتدائی مذاکرات میں نہیں رکھا، مذاکراتی کمیٹی اور اتحادی جماعتیں سمجھتی ہیں سب سے بڑا سیاسی قیدی عمران خان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی مذاکرات کے دوران عمران خان کی رہائی کا معاملہ بھی سامنے رکھے گی، حکومتی رویے میں کوئی سنجیدگی نظر آئے گی تو اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے، مذاکرات کے دوران حکومت بھی اپنا ایجنڈا سامنے رکھی گی بیٹھیں گے تو بات ہوگی، کارکنان کے ساتھ جو بربریت کا سلوک کیا گیا اس پر ہم کوئی لچک نہیں دکھائیں گے، مذاکرات میں عمران خان کی رہائی سے متعلق بھی کوئی لچک یا نرمی نہیں دکھائیں گے۔

رہنما سنی اتحاد کونسل نے مزید کہا کہ سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ ملکی سیاست عمران خان کے اردگرد گھومتی ہے اور یہ حکومت کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا، مذاکرات اگر بڑھانے ہیں تو حکومتی رویے میں بھی مثبت سوچ نظر آنی چاہیے، گزشتہ 3 ماہ سے بانی پی ٹی آئی سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی۔

’مذاکرات کو آگے بڑھانے کیلیے ہماری عمران خان سے ملاقات کروانی پڑے گی۔ ان سے ملاقات میں مذاکرات سے متعلق تمام چیزیں سامنے رکھیں گے۔ مذاکرات میں ان کی آمادگی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ وہ جس چیز پر آمادگی ظاہر کریں گے وہ کریں گے جس سے انکار کریں گے وہ نہیں کریں گے۔ ہمارے صبر کا جواب مثبت آئے گا تو ٹھیک ورنہ تلخیاں اتنی بڑھیں گی جو ناقابل بیان ہیں۔‘

اپنا تبصرہ لکھیں