فلمسازروبینہ فیصل کی تخلیق “بیوپاری “:بابا عرفان ملک کی گزارشات

تحریر (بابا عرفان ملک) معروف لکھاری کالم نگار محترمہ روبینہ فیصل اور اب فلمساز کی تخلیق “بیوپاری ” فلم دیکھنے کا موقع ملا. ادب کی سب سے اہم صنف تنقید نگاری کے ایک طالب علم کی حیثیت سے مجھے تنقید تو نہیں کرنی مگر چند گزارشات ضرور پیش کرنا ہیں. میں نہیں چاہتا کہ میں آپ کو اس فلم کی پوری سٹوری سنا کر آپ کا ایک مائنڈ سیٹ بناؤں اور پھر آپ کی رائے پوچھوں ، ہرگز نہیں بلکہ میری خواہش ہے کہ آپ بھی یہ فلم دیکھیں اور کینیڈین پاکستانی معاشرے کے ایک انتہائی نازک اور حساس مسلہ کے بارے میں نہ صرف سوچیں بلکہ اس بات پر بھی غور کریں کہ اب ہماری کمیونٹی کیوں اس تکلیف دہ چوراہے پر کھڑی ہو گئی ہے کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ اس چوراہے کے چار راستوں یعنی مذہب ، اخلاقیات، انسانیت اور ضروریات زندگی میں سے کس کا انتخاب کریں .

اس فلم کو دیکھ کر میرے ذہن میں جوابوں کی بجائے سوالوں کا ایک نہ تھمنے والا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے –
کلچرل شاق کی شکار ایک مڈل کلاس فیملی کی ایک عبرتناک داستان اس فیملی کے ہر فرد کی تباہی کے گرد گھومتی ہے جس کو روبینہ جی نے انتہائی محنت سے ایک خاتون کی فرسٹریشن میں سمو دیا ہے. یہ خاتون اپنی ضروریات زندگی اور”تنہائی” دور کرنے کے لئے ہر “حد” سے گزرنے کے لئے تیار ہے اور اس “حد” کو روبینہ جی نے بڑی جرات سے آپ تک پہنچانے کی کوشش کی ہے مگر دیکھنے والوں کے ذہن میں شدید کشمکش کو برپا کر دیا ہے اور ہم سب یقین اور بے یقینی کا شکار ہو گئے.

اپنا تبصرہ لکھیں