بلآخر اللہ کے خاص کرم سے لاہور کے کرائم رپورٹرز کی ایسوسی ایشن بن گئی .یہ پہلی تنظیم ہے جو لاہور پریس کلب کے اندر معرض وجود میں آئی ہے اور اس کی اہمیت کسی بھی بننے والی اب تک کی صحافیوں کی body سے کہیں زیادہ اور یہ ہر لحاظ سے مظبوط، پائیدار ہے۔ اس وقت لاہور کی اس نئی تنظیم میں کرائم رپورٹرز کی تعداد 99 ہے .
ماضی میں کرائم رپورٹرز کو اکھٹا کرنے، ایک صف میں کھڑا کرنے کیلئےبے شمار دوستوں نے کوشش کی لیکن ہر بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا.ان خیالات کااظہار ڈان سے تعلق رکھنے والےسینئرہیلتھ اورکرائم رپورٹرآصف چودھری نے پریس کلب میں لاہور کے کرائم رپورٹرز کی ایسوسی ایشن کی تشکیل کے موقع پر کیا.
اس موقع پر انہوں نے ایسوسی ایشن کے قیام کے دوران پیش آنیوالی رکاوٹوں اوران کے حل کیلئےایک ساتھ پریس کلب میں ہونےوالی نشستوں اور دوستوں کے کوششوں کے بارے تفصیل سے ذکرکیا.
آصف چودھری نےبتایاکہ ایک ماہ پہلے مجاہد شیخ صاحب جو اب اس پہلی تنظیم کے سیکرٹری جنرل منتخب ہو چکے ہیں اور شیراز نثار میرے پاس آفس آئے، اور اور کہنے لگے چودھری صاحب آپ واحد کرائم رپورٹر ہیں جن پر لاہور کے تمام کرائم رپورٹرز کو اندھا اعتماد ہے، ہر رپورٹر آپ کی دل سے عزت، احترام کرتا ہے، خاص کر نوجوان کرائم رپورٹرز کی شدید خواہش ہے اگر آصف چودھری صاحب نے ہاں کر دی تو ایک دیرینہ مسلہ حل جائے گا.
اور ہمیں یقین ہے ایک بار آپ نے حامی بھر لی، میدان میں آ گئے اور سب کو پتا چل گیا کہ آپ نے زمہ داری اٹھا لی ہے تو ہمیں پختہ یقین ہے سب آپ کے کہنے پر نا صرف اکھٹے ہو جائیں گے بلکہ اپنے تمام اختلافات ختم کرنے کو بھی تیار ہو جائیں گے.
آصف چودھری نےبتایاکہ مزیدبتایا کہ گزشتہ 30 سال سے کوششوں میں ہیں، ہر بار جھگڑوں اور شدید رنجشوں کے باعث ایسوسی ایشن نا بن سکی . لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری صاحب بھی اس بات پر متفق تھے آصف چودھری نے اگر حامی بھر لی تو یقین سے کہتا ہوں ایسوسی ایشن بننے سے کوئی نہیں روک سکتا .پہلی ملاقات میں شیراز نثار، مجاہد شیخ اور میں تھا .آصف چودھری نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں اس کا سہرا شیراز نثار اور مجاہد شیخ صاحب کو جاتا ہے جنہوں نے مجھے اس معاملے پر راضی کرنے کے لئےکوئی کسر نہیں چھوڑی .
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لاہور کے کرائم رپوٹرز کی اکثریت چاہتی ہے ایسوسی ایشن کے صدر کے امیدوار بھی آصف چودھری ہی ہوں گےاوروہ سب اس بات پر بضد تھے.ان کی محبت اور خلوص کو ٹھکرانا آسان نا تھا.آصف چودھری کاکہناتھا کہ میں نے اس شرط پر حامی بھر لی کہ میں صدر سمیت کوئی بھی عہدہ قبول نہیں کروں گا اور بے لوث، بنا کسی لالچ کے آپ کیلئےکوشش کروں گا .
پھر فیصلہ کر لیا، ایکسپریس نیوز سے دل کے قریب بھایئوں جیسے دوست مشرف شاہ صاحب ، ہم سب کے روح رواں اور سینئیر ترین کرائم رپورٹر میاں رؤف صاحب، جنگ اخبار سے میرے یونیورسٹی کے کلاس فیلو اور انتہائی سمجھدار، جہاندیدہ، قابل دید فیصلوں کے حوالے سے مشہور امداد بھٹی صاحب اور سب کے پسندیدہ پیارے دوست یونس باٹھ صاحب بھی بعد ازاں تشریف لائے اور ایسوسی ایشن کی تشکیل کیلئے گھنٹوں بیٹھے رہے.
آصف چودھری کے مطابق یہ ارادہ کرلینے کےبعدلاہور پریس کلب میں ارشد انصاری صاحب کے ساتھ ایک بھرپور میٹنگ ہوئی، باقاعدہ آغاز کیا، مسلسل دن رات میٹنگز کا سلسلہ شروع کیا اور اوپر ذکر کیے گئے پانچ دوستوں کے ساتھ مل کر بنا کسی جھگڑے، اختلاف کے بنا ماشاءاللہ کرائم رپورٹرز کی ایسوسی ایشن تشکیل دی جا چکی ہے.سب سے اہم بات کہ اس تنظیم کے الیکشن میں مرکزی کردار استادوں کے استاد جیو نیوز سے میاں عابد صاحب، لاہور کی کرائم رپورٹننگ میں بڑا نام عامر مرزا اور قد کاٹھ میں بڑی شخصیت رحمان بھٹہ صاحب نے ادا کیا ہے .میاں عابد صاحب کا نام تنظیم سازی کی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا رہے گا.