امریکی حکام نے کہا ہے کہ کینیڈا میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جو حماس کے اسرائیل پر حملے کا ایک سال مکمل ہونے پر نیویارک میں یہودیوں کے مرکز پر فائرنگ کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکہ کے اٹارنی جنرل میریک گارلینڈ کا کہنا ہے کہ ’شاہ زیب خان نامی شخص کینیڈا میں رہتا ہے انہوں نے نیویارک آنے کی کوشش کی تھی اور داعش کے نام پر زیادہ سے زیادہ یہودیوں کو ذبح کرنے کا ہدف کر رکھتا تھا۔امریکی قانون نافذ کرنے والے اہلکار اسے پاکستانی شہری کے طور پر ظاہر کر رہے ہیں ۔شاہ زیب کی ابھی تک بحثیت پاکستانی شہری کی شناخت سامنے نہیں آئی ہے ۔
20 سالہ شخص شاہ زیب خان کو کینیڈا سے 4 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر دہشت گرد گروپ داعش کو مالی امداد اور وسائل فراہم کرنے کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔اٹارنی جنرل میریک گارلینڈ نے کہا کہ ’دوسری کمیونیٹیز کی طرح ملک میں رہنے والے یہودیوں کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کہ وہ کسی دہشت گرد حملے کا نشانہ بن جائیں گے۔‘
تاہم یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ کینیڈا میں ملزم شاہ زیب خان کو وکیل کی سہولت دستیاب ہے یا نہیں اور ان کو کب امریکہ لایا جائے گا۔ محکمہ انصاف نے آن لائن بیان میں کہا ہے کہ شاہ زیب خان کو 13 ستمبر کو منٹریال کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
امریکہ اور کینڈا میں پاکستانی سفارت خانے انجانے ڈر اور خوف میں اپنے شہری کی شناخت سے گریزاں ہیں
امریکہ اور کینڈا میں پاکستانی بے یارو مدد گار ہیں یہاں کوئی سفارت کار زحمت نہیں کرتا کہ دہشت گردی کے الزام میں گرفتار شخض پاکستانی ہے بھی یا نہیں ۔یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ کسی دہشت گرد شخض پر پاکستانی شہری ہونے کا الزام عائد کر دیا جاتا ہے اور ہمارے سفارت خانے خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں ۔شاہ زیب خان پر مبینہ طور پر الزام ہے کہ نیو یارک میں بڑے پیمانے پر دہشت گرد حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا ۔
اس سے قبل اگست میں نیو یارک میں ایک شخض کی بحثیت پاکستانی شہری گرفتاری ہوئی ، امریکہ میں موجود واشنگٹن اور نیو یارک ایمبیسی نے اپنے شہری کی نا شناخت کی اور نا ہی کوئی کونسلر رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی ۔امریکی میڈیا کسی دہشت گرد کو پاکستانی شہری ظاہر کر کے ایک ہنگامہ پرپا کر دیتا ہے اور ہمارے سفارت کار اپنے شہری کے لئے نا کوئی کونسلر رسائی حاصل کرتے ہیں اور نا کوئی بیان دیتے ہیں ۔جو کہ ایک افسوس ناک پہلو ہے ۔
رائل کینیڈین پولیس کا کہنا ہے کہ ’یہودیوں کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی افسوسناک ہے اور کینیڈا میں نفرت پر مبنی ایسی سوچ اور جرائم کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‘امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شاہ زیب خان نے گزشتہ سال نومبر سے سوشل میڈیا کی پوسٹس کے ذریعے داعش کے حق میں پروپیگنڈا اور دہشت گرد گروپ کی حمایت کا اظہار کرنا شروع کیا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے دو خفیہ اہلکاروں کے ساتھ گفتگو میں شاہ زیب خان نے کہا تھا کہ وہ امریکہ میں اسرائیلی یہودیوں پر حملوں کے لیے ایک ’ریئل آف لائن سیل‘ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔محکمہ انصاف کے مطابق شاہ زیب خان کا کہنا تھا کہ وہ اور امریکہ میں مقیم داعش کے حامیوں کو حملوں کے لیے اسلحے، چاقوؤں اور دوسرے سامان کی ضرورت ہے۔
شاہ زیب خان نے اس حوالے سے بھی معلومات دی تھیں کہ وہ کس طرح کینیڈا کا بارڈر پار کر کے امریکہ میں داخل ہوں گے اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ سات اکتوبر جو کہ حماس کے اسرائیل پر حملوں کی سالگرہ ہے، کے روز یہودیوں کے مرکز پر حملہ کریں گے یا پھر 11 اکتوبر کو جو یہودیوں کا چھٹی کا دن ہوتا ہے۔
محکمہ انصاف کے مطابق ’20 اگست کو شاہ زیب خان نے خفیہ پولیس حکام کو بتایا تھا کہ وہ نیویارک جانا چاہتے ہیں کیونکہ وہاں یہودیوں کی کافی آبادی ہے اور ان کو جیوئش سینٹر کے اندر کی تصاویر بھی بھجوائیں جہاں وہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔‘
حکام کے مطابق ملزم نے ایک آن لائن پیغام میں نیویارک کے شہر بروکلین کو یہودیوں کا ہیڈکوارٹر قرار دیا تھا۔ملزم بدھ کی صبح ٹورانٹو سے گاڑی میں روانہ ہوا جس کوبارڈر سے 19 کلومیٹر دور آرمس ٹاؤن کے علاقے میں پولیس نے روک کر گرفتار کیا ۔