ٹائپ ٹو ذیابیطس ایسی حالت کو کہتے ہیں جس میں خون میں گلوکوز کی سطح زیادہ ہوتی ہے جس سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہوتے ہیں۔خون میں شوگر لیول بڑھ جانے کو تو خطرناک سمجھا ہی جاتا ہے لیکن اگر گلوکوز کی کمی ہو جائے تو یہ بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
ٹائپ ٹو ذیابیطس کی پیچیدگیوں میں دل کی بیماری، گردے کی خرابی اور بینائی کے مسائل شامل ہیں۔ویب سائٹ “سائنس الرٹ” میں شائع رپورٹ کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کیلئے ورزش اور ادویات کے علاوہ خوراک خون میں گلوکوز کی سطح کو منظم کرنے کا ایک اہم طریقہ ہے۔
آسٹریلوی کیتھولک یونیورسٹی اور کوئنز لینڈ یونیورسٹی کے محققین کی طرف سے کی گئی ایک نئی تحقیق میں وقت کی پابندی کے کھانے کے خون میں گلوکوز کی سطح پر اثرات پر توجہ دی گئی ہے۔
اس تحقیق میں آپ کب کھاتے ہیں پر توجہ دی گئی کھانے کی قسم یا مقدار پر توجہ نہیں دی گئی۔ اس کے ایک ماہر غذائیت کے انفرادی مشورے کے ساتھ ملتے جلتے نتائج تھے لیکن اس میں اضافی فوائد بھی سامنے آئے۔
وقفے وقفے سے روزہ رکھنا یا وقت کی پابندی کے ساتھ کھانا کھانا جسے 16:8 کی خوراک بھی کہا جاتا ہے 2015 کے آس پاس وزن میں کمی کیلئےمقبول ہوا تھا۔ اس کے بعد مطالعے سے معلوم ہوا کہ یہ ٹائپ ٹو ذیابیطس والے لوگوں کے لیے خون میں گلوکوز کو منظم کرنے کا ایک مؤثر طریقہ بھی ہے۔
وقت پر پابندی والے کھانے میں ہر روز کھانے کا وقت مقرر کرنا شامل ہے۔ اس میں کیا کھایا جاتا ہے کی جگہ دن کی روشنی کے اوقات میں کھانے کو محدود کیا جا سکتا ہے۔مثال کے طور پر صبح 11 بجے سے شام 7 بجے کے درمیان کو کھانے کیلئے مقرر کیا جا سکتا ہے۔ باقی گھنٹوں کیلئے روزہ رکھنا ہوتا ہے۔ یہ روٹین بعض اوقات قدرتی طور پر کم کھانے کا باعث بھی بن جاتی ہے۔