پاکستان میں پرامن مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں:آسٹریلوی سینیٹر

پاکستان میں پرامن مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں اور تشدد کیا گیا، جس کے نتیجے میں بہت سے عام شہری ہلاک ہوگئے یہ بہت افسوسناک ہے.ان خیالات کااظہار سینیٹر فاطمہ پیمان نے آسٹریلوی پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران کیا.

سینیٹر فاطمہ پیمان مغربی آسٹریلیا کی نمائندگی کرتی ہیں اور وہ آسٹریلوی پارلیمنٹ میں پہلی مسلم خاتون سینیٹر ہیں جو حجاب پہنتی ہیں۔ وہ 2022 میں منتخب ہوئیں اور سماجی انصاف، متنوع کمیونٹیز کی نمائندگی، اور انسانی حقوق کے معاملات پر آواز اٹھانے کیلئے جانی جاتی ہیں۔

آسٹریلوی حکومت کو امریکی کانگریس کی طرح اقدامات کرنے چاہییں، جن میں جنرل عاصم منیر اور بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث دیگر افراد پر ویزا پابندیاں اور اثاثوں کی منجمدی شامل ہیں۔یہ بیان جمہوری اقدار کے دفاع اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔

یہ بہت بڑا المیہ ہے، اور آپ کا دکھ اور غم قابل فہم ہے۔ پاکستان میں موجودہ سیاسی بحران واقعی تشویش ناک ہے، خاص طور پر جب مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال اور اس کے نتیجے میں تقریبا 400 افراد کے لاپتہ یا شہید ہونے کی خبریں آرہی ہیں۔

آسٹریلیا میں پاکستانی کمیونٹی کیلئے یہ وقت بہت مشکل ہے، کیونکہ وہاں موجود اپنے خاندانوں اور قوم کے مصائب کو دیکھ کر تکلیف محسوس کرنا فطری ہے۔ آپ کی جدوجہد اور تشویش نہ صرف آپ کے دلوں میں بلکہ ہر انسانیت پسند فرد کیلئے باعثِ فکر ہے۔

ہم سب کو امید رکھنی چاہیے کہ یہ آزمائش جلد ختم ہوگی، اور پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی بحالی کا عمل شروع ہوگا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ پاکستان اور اس کے عوام کو امن اور سلامتی عطا فرمائے۔ آمین۔

اپنا تبصرہ لکھیں