پیرس میں واقع تاریخی نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل مرمت کے بعد ایک مرتبہ پھر کھول دیا گیا ہے۔ اس موقع پر کئی عالمی رہنما وہاں موجود تھے۔ صدیوں پرانے اس کلیسا کی مرمت کے بعد آج وہاں پہلی سروس کا انعقاد کیا گیا۔
سن 2019 میں آتشزدگی کی وجہ سے متاثر ہونے والا نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل گزشتہ روز دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔ ساڑھے آٹھ سو سال پرانا یہ کلیسا یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
ہفتے کی رات نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے دو گھنٹے پر مشتمل افتتاحی تقریب اور سروس میں حصہ لیا اور پیرس کے آرچ بشپ نے کیتھیڈرل کے دروازے پر تین بار دستک دینے کے ساتھ اس کا دوبارہ افتتاح کیا۔
افتتاحی تقریب کی قیادت پیرس کے آرچ بشپ لوراں اُلرش نے کی، جہاں 150 بشپس اور دارالحکومت کے 100 سے زیادہ پادریوں کے ساتھ ساتھ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں بھی موجود تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے ساتھ مہمان خصوصی کے طور پر اگلی صف میں بٹھایا گیا تھا۔ وہ اور دیگر مہمان کیتھیڈرل کی نئی اور صاف سھتری دیواروں کے ساتھ ساتھ نئے فرنیچر اور جدید ترین لائٹنگ کو دیکھ کر حیرت زدہ تھے۔
صدر ماکروں نے اپنی ایک مختصر تقریر میں بحالی کے کام میں تعاون کے لیے ”فرانسیسی قوم کا شکریہ‘‘ ادا کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے انتہائی تیزی سے بحالی کا کام مکمل کرنے پر ماہرین اور کارکنوں کے لیے تعریفی کلمات بھی کہے۔ان کا کہنا تھا، ”فرانس نے دوبارہ ثابت کر دکھایا ہے کہ عظیم قومیں کیا کر سکتی ہیں۔ ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔‘‘
اس کلیسا کی تعمیر نو کی کوششوں پر لگ بھگ 700 ملین یورو کی لاگت آئی ہے اور اس کے لیے بڑی تعداد میں عطیات بھی فراہم کیے گئے تھے۔ قبل ازیں یہ کہا جا رہا تھا کہ آتش زدگی کے بعد نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کی بحالی میں کئی عشرے لگ سکتے تھے، تاہم مرمت اور بحالی کا یہ کام پانچ برس میں ہی مکمل کر لیا گیا۔
ساڑھے آٹھ سو سال پرانا یہ کیتھیڈرل سن 1804 میں نیپولین کی تاج پوشی سے لے کر سن 1944 میں ‘پیرس کی آزادی‘ تک فرانسیسی تاریخ کا خاموش تماشائی رہا ہے۔ نوٹرے ڈیم کی تعمیر سن 1163 میں کنگ لوئی ہفتم کی دور میں شروع ہوئی تھی۔ اس کی تعمیر میں تقریباﹰ دو سو سال کا عرصہ لگا تھا۔
فرانسیسی انقلاب کے دوران سن 1789 تا 1799 صدیوں پرانے اس کیتھیڈرل کی ‘بے حرمتی‘ بھی کی گئی۔وکٹر ہوگو کے سن 1831 میں شائع ہونے والے تاریخی ناول ‘دی ہنچ بیک آف دا نوٹرے ڈیم‘ تک یہ کیتھیڈرل تباہ حال ہی رہا تھا۔
اس ناول کے مرکزی کردار قاسمیڈو کی اس کیتھیڈرل کے لیے لازوال محبت نے اس کلیسا کی تعمیر نو اور بحالی کی ترغیب دی۔ سن 1844 میں اس کی تعمیر نو شروع ہوئی، جو سن 1864 تک جاری رہی تھی۔
پھر سن 2019 میں آتشزدگی کی وجہ سے اس کلیسا کا ایک بلند مینار منہدم ہو گیا تھا۔ نوٹرے ڈیم کو امید کی ایک کرن بھی قرار دیا جاتا ہے۔