کویت میں رہنے والے غیرملکیوں کو رہائش سے متعلق بعض اوقات مشکلات درپیش ہوتی ہیں اس حوالے سے کویتی حکام نے تازہ ترین ہدایات جاری کی ہیں۔ کویتی حکام کی جانب سے غیرملکیوں کی رہائشی قوانین کے بارے میں گزشتہ روز ایک امیری حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔
امیر کویت کا جاری کردہ نیا فرمان غیرملکیوں کے رہائشی قوانین سے متعلق ہے، اس میں 36 آرٹیکلز ہیں جو سات ابواب میں تقسیم کیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ فرمان 60سال سے نافذ العمل تھا جس میں قانونی خامیوں اور موجودہ قانون سازی کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے اصلاحات کی ضرورت تھی۔
کویت میں داخلے اور خروج کیلئے غیرملکیوں کے پاس اپنے ملک کا درست پاسپورٹ یا سرکاری دستاویز ہونا ضروری ہے۔خلیجی تعاون کونسل(جی سی سی )کے شہریوں کو پاسپورٹ کی ضرورت نہیں وہ ذاتی شناختی کارڈ کے ذریعے کویت میں داخلہ اور واپس جاسکتے ہیں، بشرطیکہ یہ وزارت داخلہ کے قواعد اورجی سی سی ممالک کے معاہدوں کے مطابق ہو۔
غیر ملکیوں کو وزارت داخلہ کے مقرر کردہ مخصوص داخلی اور خارجی مقامات سے کویت میں داخل اور نکلنے کا پابند کیا گیا ہے۔کویت میں پیدا ہونے والے غیر ملکی بچوں کے والدین کو پاسپورٹ یا سفری دستاویزات پیش کر کے رہائشی کاغذات یا روانگی کی آخری تاریخ حاصل کرنا ہوگی۔ یہ کارروائی پیدائش کے چار ماہ کے اندر مکمل کرانا لازمی ہے۔
کویت میں رہائش اختیار کرنے کیلئےغیر ملکیوں کو وزارت داخلہ سے رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔کویتی شہری اپنے غیر کویتی شریک حیات اور بچوں کیلئے رہائشی اجازت نامہ درخواست دے سکتے ہیں۔کویتی خواتین کو رہائشی اجازت نامہ اس وقت نہیں دیا جائے گا جب وہ امیری فرمان 15/1959 کے آرٹیکل آٹھ کے تحت سابقہ شادی سے کویتی شہریت حاصل کرچکی ہوں۔
وہ غیر کویتی خواتین جو کویتی شہریوں کی بیوہ یا سابقہ شریک حیات ہیں اور ان کے کویتی بچوں کی ماں ہیں، وہ بھی رہائش کے لیے درخواست دے سکتی ہیں۔وزٹ ویزا پر کویت آنے والے غیر ملکیوں کو تین ماہ کے اندر ملک چھوڑنا ہوگا جب تک کہ وہ وزارت داخلہ سے رہائشی اجازت نامہ حاصل نہ کرلیں۔
آجر کوگھریلو ملازمین کی غیر حاضری کی اطلاع دو ہفتوں کے اندر وزارت داخلہ کو دینا ہوگی۔اگر گھریلو ملازم چار ماہ سے زائد ملک سے باہر رہے اور اس نے پیشگی اجازت نہ لی ہو تو اس کا رہائشی اجازت نامہ منسوخ کر دیا جائے گا۔غیر ملکیوں کے عمومی رہائشی اجازت نامے کی مدت زیادہ سے زیادہ پانچ سال ہوگی جبکہ کویتی خواتین کے بچوں، جائیداد کے مالکان اور وزارت داخلہ کے مخصوص زمروں کیلئے10سال کی رہائش کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
چوتھا باب اسمگلنگ اور اس سے متعلقہ جرائم کی سزاؤں کا احاطہ کرتا ہے، جو کویت میں سختی سے ممنوع ہیں۔ اس کے ساتھ سخت قواعد و ضوابط بھی نافذ کیے گئے ہیں تاکہ ان سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
کویتی وزیر داخلہ کو کسی بھی غیرملکی کو چاہے اس کے پاس درست رہائشی اجازت نامہ ہو، معین حالات میں ملک بدر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔بے دخلی کے حکم پر عمل درآمد سے قبل غیرملکی کو زیادہ سے زیادہ 30 دن کے لیے حراست میں رکھا جاسکتا ہے جس کی مدت میں حالات کے پیش نظر اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔بے دخلی کے تمام تر اخراجات کی ذمہ داری کفیل یا آجر پر ہوگی جو اُس غیرملکی کو ملازمت یا رہائش گاہ فراہم کرتا ہے۔
اسمگلنگ سے متعلق جرائم کی تحقیقات اور کارروائی کے خصوصی اختیارات عوامی پراسیکیوشن کے پاس ہوں گے۔مخصوص شرائط کے تحت قانون یا اس کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے ساتھ صلح ممکن ہے۔اس قانون سے مستثنیٰ افراد میں ریاستی سربراہان اور ان کے اہلخانہ، سفارتی مشنز کے ارکان اور ان کے اہلخانہ اور وہ افراد شامل ہیں جنہیں وزیر داخلہ بین الاقوامی تعلقات یا خصوصی اجازت کی بنیاد پر استثنیٰ دے۔
آرٹیکل 34 کے تحت، 1959 کے فرمان کے تحت جاری کردہ قواعد نافذ العمل رہیں گے جب تک کہ وزیر داخلہ نئے قوانین اور ضوابط جاری نہ کر دے۔مذکورہ آرٹیکل 35 پچھلے فرمان کو منسوخ کرتا ہے اور آرٹیکل 36 تمام وزراء کو اس قانون کے نفاذ اور سرکاری گزٹ میں اشاعت کا پابند بناتا ہے۔یاد رہے کہ کویتی حکومت کا یہ نیا قانون غیر ملکی رہائش کے قوانین میں اہم اصلاحات کا مظہر ہے، جو موجودہ دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے۔