کیا آپ اپنی تنہائی دور کرنے کے لیے کسی اجنبی کے ساتھ ڈنر پر جائیں گے؟

37 برس کی عمر میں ونیسیئس اوگاوا نے ایک نئی چیز کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔ ہر بدھ اور جمعے کے روز وہ ساؤ پالو کے مختلف ریستورانوں میں بالکل اجنبی افراد کے ساتھ جا کر رات کا کھانا کھاتے ہیں۔

وہ کھانے کے لیے اپنے ساتھیوں کا انتخاب نہیں کرتے لیکن اس دوران ان کو انتہائی دلچسپ تجربات ہوتے ہیں۔

ونیسیئس اوگاوا کہتے ہیں کہ ’ان لمحات میں، میں لوگوں سے ملتا جلتا ہوں۔ نئے لوگوں اور کہانیوں کے ساتھ مجھے ہر بار سرپرائز ملتا ہے۔‘

ونیسیئس اوگاوا کو ایسا کرنے کا خیال سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ دیکھ کر آیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے نئے تجربات کرنا، لوگوں سے ملنا اور کھانا بہت پسند ہے۔‘

ان کھانوں پر پہلے اپنا تعارف کرانا ہوتا ہے اور اپنے پیشے، عمر اور رہائش وغیرہ کے بارے میں بتانا ہوتا ہے۔

ونیسیئس اوگاوا کا کہنا ہے کہ حالیہ کچھ ماہ کے دوران انھوں نے ایسے 41 ڈنر میں شرکت کی اور اب یہ ان کی عادت بن گئی ہے۔

اجنبیوں کے ساتھ ملاقات اور ڈنر کی شروعات برازیل میں گذشتہ برس شروع ہونے والے پلیٹ فارم ’کونفرا‘ نے کی تھی۔

ایسا ہی ایک اور پلیٹ فارم ’ٹائم لیفٹ‘ ہے، جو پرتگال میں شروع ہوا اور لاطینی امریکہ کے کئی ممالک جیسے ارجنٹینا، برازیل اور میکسیکو سمیت دنیا بھر میں پھیل گیا۔

یکونفرا نے اعلان کیا کہ ’چھ اجنبیوں کے ساتھ یا یوں کہیے کہ چھ ان دوستوں کے ساتھ ڈنر کریں، جن سے ابھی تک آپ کی ملاقات نہیں ہوئی۔‘

’یہ آپ کو دعوت دیتی ہے کہ آپ اتفاقیہ ملاقاتوں کے جادو میں گم ہو جائیں، بات چیت کریں اور ان لوگوں سے ملیں جن سے آپ کی ملاقات کبھی نہیں ہوئی۔‘

ٹائم لیفٹ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو اس طرح کے ڈنر کی دعوتوں کا بندوبست کرتا ہے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ ’اپنے اردگرد موجود لوگوں سے بات چیت کرنے کے لیے محفوظ لمحات کی یہ پیشکش ہے تاکہ آپ اس دنیا میں مزید گھل مل جائیں جس میں آپ رہتے ہیں۔‘

’ٹائم لیفٹ‘ بیونس آئرس، میکسیکو سٹی، مونتیبیدیو، ساؤ پولو اور ریو دے جینیرو سمیت لاطینی امریکہ کے کئی بڑے شہروں میں ہے۔ اس کے علاوہ یہ دنیا کے دیگر شہروں جیسے بارسلونا، لندن، لزبن، نیویارک، میڈریڈ، میامی اور پیرس میں بھی موجود ہے۔

یہ کاروبار دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔
طریقہ دراصل ’شہری تہنائی‘ سے لڑنے کا ایک متبادل ہے۔

اجنبی دوستوں کے ساتھ ڈنر
کونفرا نے اعلان کیا کہ ’چھ اجنبیوں کے ساتھ یا یوں کہیے کہ چھ ان دوستوں کے ساتھ ڈنر کریں، جن سے ابھی تک آپ کی ملاقات نہیں ہوئی۔‘

’یہ آپ کو دعوت دیتی ہے کہ آپ اتفاقیہ ملاقاتوں کے جادو میں گم ہو جائیں، بات چیت کریں اور ان لوگوں سے ملیں جن سے آپ کی ملاقات کبھی نہیں ہوئی۔‘

ٹائم لیفٹ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو اس طرح کے ڈنر کی دعوتوں کا بندوبست کرتا ہے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ ’اپنے اردگرد موجود لوگوں سے بات چیت کرنے کے لیے محفوظ لمحات کی یہ پیشکش ہے تاکہ آپ اس دنیا میں مزید گھل مل جائیں جس میں آپ رہتے ہیں۔‘

’ٹائم لیفٹ‘ بیونس آئرس، میکسیکو سٹی، مونتیبیدیو، ساؤ پولو اور ریو دے جینیرو سمیت لاطینی امریکہ کے کئی بڑے شہروں میں ہے۔ اس کے علاوہ یہ دنیا کے دیگر شہروں جیسے بارسلونا، لندن، لزبن، نیویارک، میڈریڈ، میامی اور پیرس میں بھی موجود ہے۔

یہ کاروبار دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔

یہ پلیٹ فارم کیسے کام کرتے ہیں؟
اجنبیوں کے یہ گروپ ان افراد کی پسند ناپسند کو دیکھتے ہوئے بنائے جاتے ہیں اور ان کی دلچسپیوں کا اندازہ ان پلیٹ فارم پر موجود سوالناموں میں جواب کے طور پر درج معلومات سے ہوتا ہے۔

یہ ڈیٹا ایک الگورتھم کے ذریعہ استعمال کیا جاتا ہے جو چھ اجنبیوں کے ایک گروپ کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کرتا ہے، جو ان کی دلچسپی سے مطابقت رکھتا ہو۔

اس تحریر کے لیے ہم نے برازیل کے شہر ساؤ پولو کے ایک ریستوران مییں ہونے والے ایسے ہی ایک ڈنر میں شرکت کی۔

اس ڈنر کے لیے جگہ کے بارے میں اسی دن ہی بتایا گیا تھا۔ اس ریستوران میں چار ٹیبل لگے تھے اور اجنبیوں کے چار گروپ یہاں بیٹھے تھے۔ ہر ٹیبل پر چھ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔

’کونفرا‘ اجنبیوں کو ملاقات سے پہلے ایک دوسرے کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کرتا لیکن ’ٹائم لیفٹ‘ میں دوسروں کے پیشے وغیرہ سے متعلق کچھ بنیادی معلومات بتائی جاتی ہیں۔

ریستوران پہنچنے پر آپ کو اپنے ٹیبل نمبر کے ساتھ یہ بتانا ہوتا ہے کہ آپ اجنبیوں کے ساتھ ڈنر کے لیے آئے ہیں۔ ریستوران اور ٹیبل نمبر آپ کو پلیٹ فارم کی جانب سے بتایا جاتا ہے۔

سکیورٹی کو پیش نظر رکھتے ہوئے صرف اچھی شہرت کے حامل ریستوران کا انتخاب ہی کیا جاتا ہے جبکہ پلیٹ فارم کی جانب سے ریستوران انتظامیہ کو بھی چوکس رہنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

ڈنر کے دوران سیفٹی گائیڈ لائنز بھی دی جاتی ہیں، جیسا کہ اپنے دوستوں یا خاندان والوں کو بتائیں کہ آپ کہاں ہیں، اپنے مشروبات اور چیزوں کی حفاظت کریں اور کسی کو پیسے ٹرانسفر نہ کیے جائیں۔

ایسے ڈنرز میں کون شرکت کرتا ہے؟
ساؤ پولو کے ریستوران میں جس ڈنر میں ہم نے شرکت کی، وہاں تقریباً ایک ہی عمر کے لوگ تھے۔

ان پلیٹ فارمز کے مطابق عام طور پر ان ڈنرز میں 25 سے 50 برس تک کی عمر کے افراد شرکت کرتے ہیں۔

زیادہ تر ٹیبلز پر خواتین تھیں لیکن ایک ٹیبل پر خواتین اور مرد دونوں تھے۔

’کونفرا‘ کا کہنا ہے کہ اس کے صارفین کی بڑی تعداد (60 سے 65 فیصد) خواتین ہیں۔ دوسری جانب ’ٹائم لیفٹ‘ پر مردوں اور عورتوں کی تعداد تقریباً برابر ہے۔

ڈنر کے دوران کچھ گروپ کھل کر بات چیت کر رہے تھے تاہم کچھ ایسے لوگ بھی تھے، جو بہت محتاط رہے۔ یہاں آئے بہت سے اجنبی اس طرح کا تجربہ پہلے بھی کر چکے تھے اور سبکرائبر تھے۔

صارفین صرف ایک ڈنر پر جانے کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں اور سبسکرائب بھی کر سکتے ہیں۔

ڈنر کی قیمت اور تعداد کا انحصار آپ کے منتخب کردہ پیکج اور ملک پر ہوتا ہے۔

اس میں ریستوان کے چارجز شامل نہیں ہوتے۔ ہر شخص کو اپنے کھانے کے پیسے خود دینا ہوتے ہیں۔

ہمارے صحافی نے جس ڈنر میں شرکت کی، اس میں موجود اجنبی متجسس تھے اور ایک دوسرے کے بارے میں زیادہ جاننا چاہتے تھے۔

بہت سے موضوعات پر گفتگو کی گئی، جیسے سیاحت اور ساؤ پالو میں پارٹیز، ماں بننا اور یہاں تک کے پرتشدد تعلقات پر بھی بات کی گئی۔

کچھ لوگوں نے اپنے بارے میں زیادہ بات کی لیکن چند لوگ ایسے بھی تھے، جنھوں نے دوسروں کو سننے کو ترجیح دی۔

اگر کسی نے ایسی بات یا مذاق کیا جو کسی اور کو برا لگا، تو گروپ میں شامل کسی اور فرد نے موضوع کو تبدیل کرنے کی کوشش بھی کی۔

اس بات چیت کو آسان بنانے کے لیے پلیٹ فارم کی جانب سے مختلف موضوعات پر کوئز گیمز بھی آفر کی جاتی ہیں لیکن گفتگو عام انداز میں بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اس تجربے میں عام طور پر شرکا کے درمیان تعلق، ریستوران کے معیار اور کوئی شخص اس تجربے کے لیے کتنا تیار ہے، جیسے عوامل کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

ڈنر کے اختتام پر شرکا کو تجاویز دی جاتی ہیں کہ وہ باقی رات گزرانے کے لیے کن کلبز اور شراب خانوں میں جا سکتے ہیں۔

میسکیم باربیر کا تخلیق کردہ پلیٹ فارم ’ٹائم لیفٹ‘ ابھی تک تقریباً 10 ہزار ایسے ڈنرز کا اہتمام کر چکا ہے، جس میں دنیا بھر سے 60 ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔

دوسری جانب گذشتہ برس جولائی کے دوران ساؤ پولو میں 23 برس کے دو نوجوانوں لوگاس ٹوگاس اور گویلہرم اوالے نے ’کونفرا‘ کو لانچ کیا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ تب سے اب تک تقریباً 10 ہزار افراد ان کے ڈنرز میں شرکت کر چکے ہیں۔

مثبت اور منفی تجربات
ان ڈنرز میں شرکت کرنے والے افراد میں ایسے افراد شامل ہیں جو حال ہی میں شہر منتقل ہوئے ہیں اور نئے دوست بنانا چاہتے ہیں، یا سیاح ہو اور ان کا یہاں سے گزر ہو رہا ہو، بلکہ کچھ ایسے بھی ہے جن کی زندگی میں حال میں ہی ذاتی تعلقات ختم ہوئے ہیں اور وہ اپنی نئی زندگی شروع کرنا چاہتے ہیں۔

ان میں ایسے بھی لوگ شامل ہیں جنھیں عوامی سطح پر لوگوں کے ساتھ تعلق بنانے، گھلنے ملنے میں مشکل کا سامنا ہے۔ اور ایسے بھی ہیں جو سنگل ہیں اور کسی سے ملاقات کرنے کا یہ طریقہ اپنانا چاہتے ہیں۔

اس طرح کے ڈنر کے شرکا کا کہنا ہے کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں کہ کھانے کی میز پر ملنے والے ایک تعلق کی شروعات کر لیتے ہیں۔

اوگاوا نے اجنبیوں کے ساتھ درجنوں ایسے ڈنرز کیے ہیں اب گذشتہ تین ماہ سے ایک خاتون کے ساتھ ڈیٹ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ہماری ملاقات 33ویں ڈنر پر ہوئی تھی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ وہ اس طرح کے ڈنر پر گرل فرینڈ کی تلاش کی توقع رکھ کر نہیں جاتے لیکن وہ اس کے امکان کو بھی رد نہیں کرتے۔

ساؤ پولو میں پیدا ہونے والے اگاوا جو کچھ سال تک فورٹیلزا میں رہے اور کووڈ وبا سے کچھ ہی عرصہ قبل واپس اپنے شہر لوٹے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ اس طرح کے ڈنرز میں جانے کا میرا بنیادی مقصد کووڈ وبا کے بعد نئے لوگوں کے ساتھ ملنا تھا۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’میرا پہلا ایسا ڈنر بہت عجیب تھا، کیونکہ مجھ سمیت سب کچھ نیا تھا اور مجھے نہیں پتا تھا کہ یہ تجربہ کیسا رہے گا۔۔۔ لیکن بعد میں خیال آیا کہ چلو میں نے پانچ نئے لوگوں سے ملاقات ہی کر لی۔‘

آہستہ آہستہ چیزیں بہتر ہوتی گئیں اور پھر میری اس طرح کے ڈنرز پر جانے کی عادت بن گئی۔

وہ کہتے ہیں کہ ایسے ہی کچھ ڈنرز سے انھیں اچھے دوست ملے ہیں لیکن سب کا تجربہ ان جیسا نہیں رہا ہے۔ چند نے بی بی سی نیوز برازیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ دوبارہ ایسا تجربہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

اپنا تبصرہ لکھیں