کینیڈا کا رہائشی ویزہ حاصل کرنےکیلئےغزہ کے شہریوں کو مزید انتظار کرنا پڑیگا، اب تک صرف 300 کے قریب لوگ ٹورنٹو آسکے ہیں۔
فلسطینی خاتون ریم علیزوری ان لوگوں میں سے ایک ہیں جو تباہ شدہ غزہ سے بچ کر نکلی ہیں اور وہ مصر سے ہوتے ہوئے ٹورنٹو پہنچیں، تاہم ورک پرمٹ اور ہیلتھ انشورنس کے مسائل کی وجہ سے ان کے ماں باپ سات ماہ سے قاہرہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔
یہ خاندان کینیڈا کی طرف سے غزہ کے لوگوں کودیئے جانیوالے عارضی رہائشی پروگرام کے تحت کینیڈا جانے کی کوشش کررہا ہے۔
کینیڈا نے مئی میں پانچ ہزار غزہ کے شہریوں کیلئےعارضی رہائش کا وعدہ کیا ہے، جنوری میں پہلی بار پروگرام شروع ہونے کے بعد سے صرف 300 سے کچھ زیادہ لوگ کینیڈا آسکے ہیں۔
ریم علیزوری نے کہا کہ میرا ذہن میرے والدین کی طرف لگا رہتا ہے، میں خود کو مجرم محسوس کرتی ہوں، میں جب یہاں آئی تو انھیں چھوڑ کر آئی تھی، مجھے میرے والدین نے کہا کہ جاؤ اور نئی زندگی شروع کرو ہماری فکر نہ کرو۔
علیزوری کے بھائی جو کہ کینیڈین شہری ہیں انھوں نے 6 ماہ قبل جنوری میں اس پروگرام کے لانچ ہونے کے بعد اپنی فیملی کیلئے کینیڈین ویزا اپلائی کیا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ عارضی رہائشی پروگرام کے تحت 2022 سے تقریباً 300,000 یوکرینی کینڈا آچکے ہیں مگر غزہ سے آنے والے لوگوں کی تعداد بہت قلیل ہے۔
کینیڈا نے مئی میں کہا تھا کہ وہ پانچ ہزار غزہ کے شہریوں کو یہاں لاکر بسائے گا، مہینوں بعد بھی صرف 300 سے زائد لوگ پہنچ سکے ہیں، 4,200 سے زیادہ درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں جن میں 698 درخواستیں منظور کی گئیں۔