محسن رضا، پی آئی اے کا وہ خاص کیبن کریو ممبر، جس کا غائب ہونا شاید کوئی نئی حقیقت بن چکا ہے۔ ٹورنٹو میں “غائب” ہو جانے کا یہ واقعہ کسی فلم کی کہانی سے کم نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پی آئی اے کے عملے نے کینیڈا کی حسین فضاؤں میں چھپ کر نئی زندگی کا آغاز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کیا واقعی یہ ایک چھٹی کا بہانہ ہے یا “بھاگنے” کا منصوبہ؟ یہ تو ایک سوال ہے جو ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے۔
محسن نے 13 اکتوبر 2024 کو ٹورنٹو سے کراچی جانے والی پرواز PK784 میں ڈیوٹی دینی تھی، مگر وہ تو ہوٹل کے کمرے میں غائب ہوگیا۔ ہو سکتا ہے کہ محسن نے سوچا ہو کہ “کیوں نہ ہم بھی کچھ وقت یہاں گزاریں؟” کینیڈا کے مناظر کی خوبصورتی اور وہاں کی زندگی کا خواب تو سب کو بھاتا ہے، مگر کیا یہ خواب حقیقت بن سکے گا؟
پی آئی اے کے ترجمان نے فوری طور پر اعلان کیا کہ اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ لیکن کیا واقعی انتظامیہ اس معاملے میں سنجیدہ ہے؟ اگر ان کا عملہ ہی غائب ہونے لگے تو باقی معاملات کا کیا ہوگا؟ کیا یہ صرف ایک اور “تنقید” کی کہانی ہوگی یا حقیقت میں کچھ بدلے گا؟
اب تو یہ سننے میں آرہا ہے کہ عملہ رشوت دے کر کینیڈا کی فلائٹ میں ڈیوٹی لیتا ہے۔ یہ سن کر تو لگتا ہے کہ کہیں پی آئی اے انسانی سمگلنگ میں تو ملوث نہیں ہو گئی؟ اگر ایسا ہوا تو سبز جھنڈے کی بدنامی کا سبب بننے کا خطرہ ہے۔ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو ایئرلائن پر پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں۔
محسن رضا کا یہ غائب ہونا صرف پی آئی اے کی بدنامی نہیں، بلکہ کینیڈا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لیے بھی شرمندگی کا باعث ہے۔ مقامی کینیڈینز ان کے بارے میں مذاق اڑاتے ہیں، کہ “دیکھو، پاکستانی تو ہمیشہ بھاگ جاتے ہیں!” یہ بات پاکستانیوں کے لیے ایک زخم کی مانند ہے، کیونکہ وہ یہاں محنت کر کے اپنی پہچان بنانا چاہتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات ان کی محنتوں کو مٹی میں ملا دیتے ہیں۔
محسن رضا، رب دا واسطہ، واپس چلا جا یہ نہ ہو کہ تمہیں یہاں بھی کوئی سٹیٹس نہ ملے اور پی آئی اے کے دروازے بھی تمہارے لیے بند ہو جائیں۔ یاد رکھو، کینیڈا کی زندگی کا خواب اتنا بھی میٹھا نہیں ہے جتنا کہ آپ سوچتے ہیں۔ وہاں کی حقیقتیں، پیچیدگیاں اور مشکلات آپ کا انتظار کر رہی ہیں۔
پی آئی اے کی انتظامیہ بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور کینیڈین حکام کے ساتھ تعاون کر رہی ہے تاکہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا واقعی اس مسئلے کی روک تھام ممکن ہے؟ یا پھر یہ صرف ایک اور افسر کی تنقید ہوگی؟
ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ محسن رضا کی یہ کہانی صرف ایک فرد کی نہیں، بلکہ پی آئی اے کے مستقبل کا ایک جھلک ہے۔ آنے والے دنوں میں مزید ایسے واقعات رونما ہو سکتے ہیں، جو کہ ہمیں حیران کر دیں گے۔ تو کیا پی آئی اے اپنے عملے کی غائب ہونے کی عادت کو ختم کر سکے گی؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا، مگر ہم سب یہی التجا کرتے ہیں محسن خدا دا واسطہ واپس چلا جا ۔۔۔۔۔۔