اسلام آباد: سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کا واحد مقصد من پسند ججزلگا کر کچھ فیصلے لئے جائیں گے، پی ٹی آئی پر پابندی اور عمران خان کو ملٹری کورٹ میں لے جانا مقصد ہے، اس کے علاوہ آئینی عدالت کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج میری اور کامران مرتضیٰ کی میٹنگ ہوئی ہے، میرے ذہن میں چند شقوں سے متعلق ایک مسودہ ہے۔
ہوسکتا ہے میں مولانا کو بنا کر دوں۔ ہمارا بنیادی مئوقف ہے کہ موجودہ اسمبلی کو آئینی ترامیم کا حق نہیں ہے، لیکن اگر ترامیم کی گئیں، تو پھر دیکھیں گے کس طرح کی ترامیم کی جائیں۔ ہم چاہتے ہیں آئین میں ایک بہتری ہو، آئین کوکسی جماعت یا لیڈر کیخلاف آلہ کار نہ بنایا جائے۔
اس وقت آئینی ترامیم کی ضرورت نہیں، آئینی ترامیم چار چھ ماہ بعد بھی ہوسکتی ہیں، آئین 1973سے موجود ہے اگر تب سے آئینی عدالت نہیں ڈالی تو چند ماہ مزید انتظار کرسکتے ہیں، ہمارے ووٹوں کے بغیر اگر کوئی اچھی ترمیم ہوتی ہے تو ہوجائے لیکن ہم اس اسمبلی کو نہیں مانتے ،ترامیم کرنے کیلئے ایک قابل اعتبار اسمبلی ہونی چاہئے، لیکن آئینی ترامیم وقت کی ضرورت ہے تو بات کرنے کو تیار ہیں، بہتری کیلئے ترامیم دیں گے اور بات کرنے کو تیار ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آئینی عدالت بنانے کا جواز اگر زیرالتواء مقدمات نمٹانا ہے تو بہت سارے طریقے ہیں، دنیا میں بہت سے ممالک ہیں جہاں الگ سے آئینی بنچز ہیں، اگر ججز کی تعداد 17ہے تو اس کو بڑھا کر 24کریں اور پانچ ججز مستقل آئینی بنچ ہوگا باقی ججز دیگرمقدمات دیکھیں گے۔ آئینی ججز کی تعداد 9بھی کی جاسکتی ہے۔ آئینی بنچ بنانے سے عدالتی ڈھانچے کی مضبوطی قائم رہے گی۔آئینی عدالت کا واحد مقصد من پسند جج لگا کر کچھ نتائج لئے جائیں، پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس دائر کرکے پابندی لگائی جائے، عمران خان کا کیس ملٹری کورٹ میں لے جایا جائے، اگراس کیخلاف کوئی اپیل یا پٹیشن آتی ہے تو آئینی عدالت سنے اور سزا دے سکے۔اس کے علاوہ آئینی عدالت کا کوئی مقصد نہیں ہے۔