آئین سے غداری کا مقدمہ کیسے دائر ہوگا، ماضی میں کن شخصیات پر غداری کا مقدمہ چلا؟

وفاقی حکومت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آئین سے غداری کا مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے؟ یہ مقدمہ کیسے دائر ہوگا اور ماضی میں کس کس پر غداری کے مقدمات دائر ہوئے؟

سابق صدر عارف علوی، سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر ہوگا۔

آئین کے آرٹیکل 6 کے مطابق آئین کو توڑنے، اس کی خلاف ورزی کرنے یا اسے معطل کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف یہ مقدمہ وفاقی حکومت دائر کرتی ہے۔

یہ مقدمہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 7 اپریل 2023 کے اس فیصلے کے مطابق چلے گا، جس میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی جانب سے 3 اپریل 2022 کو اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی قرارداد مسترد کرنے کے عمل کو آئین سے انحراف قرار دیا گیا۔

اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اسمبلی کو تحلیل کرنے اور صدر عارف علوی کی منظوری کے عمل کو بھی سپریم کورٹ نے آئین سے انحراف قرار دیا۔

قانون کے مطابق اب وفاقی سیکریٹری داخلہ غداری کے مقدمے کی سمری وفاقی کابینہ کو پیش کریں گے جس کی منظوری کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اس پر تحقیقات کا آغاز کرے گی، تحقیقات کے بعد چالان فائنل ہوگا اور پھر ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت کےلیے خصوصی عدالت قائم کی جائے گی۔

ماضی میں کس کس پر غداری کے مقدمے قائم ہوئے
ماضی میں سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر2007 کی ایمرجنسی کی پاداش میں غداری کا مقدمہ چلا اور انہیں ان کی عدم موجودگی میں سزائے موت سنائی گئی تاہم اس عدالت کی تشکیل کو ہی لاہور ہائیکورٹ نے غیر قانونی قرار دے دیا۔

ماضی میں 60 کی دہائی میں اگرتلہ سازش کیس میں شیخ مجیب الرحمان پر غداری کا مقدمہ چلایا گیا مگر بعد میں وہ مقدمہ ختم کرنا پڑا۔ بھٹو دور میں ولی خان، خیر بخش مری، عطاء اللّٰہ مینگل، شیر محمد مری، افراسیاب خٹک اور دیگر پر حیدرآباد سازش کیس میں غداری کا مقدمہ چلایا گیا مگر ضیاء الحق نے حکومت پر قبضہ کرنے کے بعد یہ مقدمہ ختم کیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں