پاکستان بمقابلہ بھارت،ٹی 20 ورلڈ کپ کا ہائی وولٹیج ٹاکرہ
***خدارا اعظم خان کی حوصلہ افزائی کریں حوصلہ شکنی نہ کریں
*** ویلڈن پاکستان والی بال ٹیم عوام کے دل جیت لیۓ۔چیلنج کپ کے فائینل میں۔
*** وزیر اعظم شہباز شریف 7 ماہ سے ہاکی فیڈریشن کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیں
قارئین محترم انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہیں امریکی میں جاری ٹی 20 ورلڈ کپ کا ہائی وولٹیج ٹاکرہ آج پاکستان اور بھارت کے درمیان ہو گا گو کہ نیو یارک کی پچ کو متنازعہ قرار دیا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود کرکٹ کے دونوں روائیتی حریفوں کے درمیان مقابلہ خوب ہو گا جس کو دیکھنے کیلۓ شائقین ٹکٹوں کے حصول میں مارے مارے پھر رہے ہیں میچ کے ٹکٹس میچ سے قبل ہی نایاب ہو چکے ہیں بلکہ مبینہ طور پر”بلیک”میں بھی نہیں مل رہے۔اس سے آئی سی سی سمیت دوسرے اسٹیک ہولڈرز نے بھی خوب مال بنا لیا ہے۔خیر واپس آتے ہیں میچ کی طرف تو جناب پاکستان اب ورلڈ کپ میں اپنی بقا کی جنگ لڑے گا بھارت کے خلاف میچ جیتنا ہو گا جس کا امکان 50,50 ہے کیونکہ جس طرح ہم نے ورلڈ کپ سے قبل اپنی ہوم نام نہاد تیاریاں کیں تھیں ان کا پول تو امریکہ کے خلاف میچ میں ہی کھل گیا تھا لیکن عوام بے فکر رہیں اگر خدانخواستہ پاکستان بھارت سے ہار بھی گیا تو پھر بھی پاکستان کے پاس سپر 8 مرحلے تک رسائی کے مواقع ہیں بھارت سے کھیلنے کے بعد پاکستانی ٹیم کو اپنے بقیہ دونوں میچز جیتنا ہوں گے بلکہ ہائی مارجن سے جیتنا ہوں گے کیونکہ گروپ میں اب بہتر رن ریٹ کے سوا اور کوئی چارہ باقی نہیں بچا۔پوری قوم پاکستانی ٹیم کی بھرپور کامیابی کیلۓ دعا گو ہے۔اس وقت پاکستان کے پاس دنیا کا بہترین باؤلنگ اسکواڈ اور بیٹنگ موجود ہے لیکن بھارت کے خلاف میچ میں ہمارے باؤلنگ اسکواڈ کو بھرپور پرفارمنس دینا ہو گی کیونکہ بھارت کی بیٹنگ لائن ہم سے بہت مضبوط ہے۔دوسری طرف اعظم خان شدید تنقید کی زد میں ہے خدا کیلۓ اعظم خان کی بھرپور سپورٹ کریں وہ ایک بہت ٹیلنٹڈ کھلاڑی ہے صرف اس کی جسامت کی وجہ سے اس کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیۓ اب وہ اگرورلڈ کپ ٹیم میں شامل ہو ہی گیا ہے تو اس کی بھرپور سپورٹ کی ضرورت ہے پہلی بال پر بڑے بڑے طرم خان کھلاڑی آؤٹ ہو چکے ہیں۔اعظم خان اس “اپنوں” کی شدید تنقید کی وجہ سے نفسیاتی طور پر دباؤ میں ہے ہر طرف سے اس پر تنقید کے نشتر برساۓ جا رہے ہیں ذرا اس بات پر بھی غور کرنا چاہیۓ کہ وہ اپنی پرفارمنس پر ہی سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کر کے ٹیم میں جگہ بنا سکا ہے اور اعظم خان حالیہ پی ایس ایل کا بہترین کھلاڑی بھی قرار پایا تھا زرا اس کو موقع ملنے دیں مجھے قوی امید ہے اعظم خان قوم کو مایوس نہیں کرے گا ہماری بھرپور دعائیں اعظم خان اور پوری قوم کیلۓ ہیں۔
یادش بخیر پاکستان کرکٹ بورڈ کے “ٹور چئیرمین” بمعہ پی سی بی فوج کے امریکہ پہنچ چکے ہیں جس خدشے کا اظہار گزشتہ کالم میں کیا وہ پورا ہو چکا۔اب اس پر مزید لکھنے کی نہ سکت ہے نہ “مجال” ہے۔
قارئین محترم پاکستانی والی بال ٹیم نے کمال کر دیا عوام کو اگر ایک طرف سے سپورٹس کی مایوس کن نیوز ملتی ہے تو دوسری طرف والی ٹیم کی مسلسل کامیابی سے عوام کے دلوں کو راحت مل رہی ہے۔ازبکستان میں جاری اے وی سی چیلنج کپ کے سیمی فائینل میں پاکستان نے اپنے سے قوی حریف کوریا کو ناکوں چنے چبوا دیۓ اور تین ایک سے کامیابی حاصل کر کے فائینل میں جگہ بنا لی ہے پاکستان نے کوریا کو 22-25, 22-25, 26-24, اور 22-25 سے شکست دی۔اب فائینل میں پاکستان کا قطر سے مقابلہ ہو گا انشاء اللہ پاکستانی ٹیم چیلنج کپ کی فاتح بن کر وطن لوٹے گی۔ ویلڈن پاکستان والی بال ٹیم،ویلڈن چوہدری محمد یعقوب چیئرمین پاکستان والی بال فیڈریشن۔چوہدری محمد یعقوب اور ان کی ورکنگ ٹیم کی بھرپور مالی و لاجسٹک سپورٹ کی وجہ سے آج پاکستان کی والی بال ٹیم انٹرنیشنل سطع پر کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں۔
قارئین محترم اب آتے ہیں ایک مسئلہ کی طرف جو حکومت کے بلند بانگ دعوؤں کے باوجود ابھی تک حل طلب ہے اور پرائم منسٹر آفس،آئی پی سی منسٹری،پاکستان اسپورٹس بورڈ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن اس پر بھرپور ہٹ دھرمی سے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں خدا کیلۓ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے غریب ملازمین کا کچھ خیال کریں گزشتہ 7 مہینوں سے تنخواہوں کیلۓ ترس گۓ ہیں اب جن سے قرض لے لے کر اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں وہ بھی ” جلال” میں آ چکے ہیں۔ہاکی فیڈریشن پر قابض ایک ٹولہ جو حکومتی آشیر باد سے ہی قابض ہے اور انہی کے بل بوتے پر یورپ کے مہنگے ٹورز سے بھرپور مستفید ہو رہے ہیں ان کو بھی کوئی شرم نہیں آ رہی کہ اپنی فیڈریشن کے ملازمین کا ہی کچھ سوچ لیں اب حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کی وہ ملازمین کسی وقت حکومت وقت اور ہاکی فیڈریشن پر قابض ٹولے کیلۓ بددعائیں کرنے پر مجبور ہونے والے ہیں خدا کیلۓ اس وقت سے بچ جائیں جب ان کی بد دعائیں آپ کو لک گئیں تو ساری عیش وعشرت ملیا میٹ ہو جاۓ گی۔عید سر پر ہے 7 ماہ نہ سہی کم از کم ایک دو ماہ کی ہی تنخواہ دے کر ان کے چولہے مزید ٹھنڈے ہونے سے بچاۓ جا سکتے ہیں۔