مکہ مکرمہ: زمزم کا چشمہ مکہ میں مسجد الحرام میں واقع ہے۔ لاکھوں مسلمان زمزم کے چشمے سے نکلنے والے پانی کو مقدس سمجھتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ اس میں شفاءہے۔زمزم کے چشمے کا دورہ کرنا مسلمانوں کی زیارت کے تجربے کا ایک لازمی حصہ ہے، اور تقریباً تمام مسلمان زمزم کے پانی کے ساتھ گھر واپس لوٹتے ہیں۔ عام طور پر، زمزم کے پانی کو خاندان اور دوستوں کے درمیان اس یقین کے ساتھ بانٹ دیا جاتا ہے کہ یہ خطرات، بیماریوں اور شیطان سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ زمزم کا چشمہ بذات خود ایک معجزہ ہے کیونکہ اس چشمے کا پانی کبھی نہیں رکتا۔
ہر سال دنیا بھر سے تقریباً 20 لاکھ لوگ “حج” کی تقریب کے لیے مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے ہیں۔ تاہم، زائرین کی تعداد کا اندازہ اس سے کہیں زیادہ ہے، کیونکہ تمام عازمین بشمول سعودی باشندے یا زمینی یا جہاز کے ذریعے مکہ جانے والے، لازمی طور پر بطور حجاج رجسٹرڈ نہیں ہوتے۔
زمزم مسلمانوں کے لیے کیوں ضروری ہے؟
مسلمانوں کے لیے آب زم زم کی غیر معمولی اہمیت تاریخی اور مذہبی روایات میں گہری ہے۔ اسلام کے محققین میں سے ایک محمد بخاریؒ نے 860ء میں کتاب “صحیح بخاری” کی شکل میں احادیث کی چھ جلدیں جمع کیں۔ قرآن کے بعد مسلمانوں کی مذہبی اور اخلاقی رہنمائی کا دوسرا مذہبی ذریعہ حدیث ہے۔
احادیث پیغمبر اسلام ﷺکی تعلیمات، روایات اور عبادات کا مجموعہ ہیں۔ اسلامی عقائد کے مطابق، حدیث پیغمبر اسلامﷺ کی تعلیمات کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے برتاؤ کے بارے میں ایک ذریعہ ہے۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق، اللہ تعالیٰ نے زمزم کے چشمے کو ہزاروں سال پہلے ابراہیم ؑکی بیوی ہاجرہ ؑکی دعا کے جواب میں تخلیق کیا، جس نے انہیں اور اپنے بیٹے کو بغیر خوراک اور پانی کے صحرا میں تنہا چھوڑ دیا تھا۔ یہ واقعہ قرآن میں سورہ ابراہیم میں بیان کیا گیا ہے اور دیگر اسلامی تاریخی نصوص میں اس کی وضاحت کی گئی ہے۔
کتاب “صحیح بخاری” میں بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح ہاجرہ ؑنے پانی کی تلاش میں صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان سات مرتبہ دوڑ لگائی یہاں تک کہ جبریلؑ نامی فرشتے نے اپنی ایڑی سے زمین پر ٹکر ماری اور پانی بہنا شروع ہو گیا۔ حضرت ؑہاجرہ، جن کو ڈر تھا کہ زمین سے پانی نکلنا بند نہیں ہو رہا ، کئی بار لفظ “زمزم” (ایک عربی اصطلاح جس کا مطلب ہے “پانی کا بہاؤ روکنا”) بولا، اس لیے اس چشمے کا نام “زمزم” رکھا گیا۔
آب زمزم کا حج سے کیا تعلق؟
آب زمزم اور حج کی تقریب کے درمیان تاریخی تعلق بہت گہرا ہے۔ مسلمانوں کے لیے حج اسلام کا پانچواں اور آخری ستون ہے۔ یہ ذی الحجہ کے مہینے میں ہوتا ہے جو اسلامی قمری تقویم کا بارہواں مہینہ ہے۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر وہ مسلمان جس کے پاس کافی مالی وسائل ہوں اور ساتھ ہی وہ جسمانی اور ذہنی طور پر بھی قابل ہو، اسے اس کو انجام دینے کے لیے کم از کم ایک بار سفر کرنا چاہیے۔
حضرت ابراہیمؑ نے خانہ کعبہ کی تعمیر نو کے بعد لوگوں کو خدا کے حکم سے حج کی تقریب کی دعوت دی۔ مناسک حج میں خانہ کعبہ کا طواف کرنا اور صفا و مروہ کے درمیان سات بار چلنا شامل ہے۔ یہ رسومات دراصل زمزم کے چشمے کی تخلیق کی کہانی میں ہاجرہ کے تجربے کی تعمیر نو ہیں۔
اگرچہ زمزم کا پانی پینا حج کا لازمی حصہ نہیں ہے، لیکن یہ پیغمبر اسلام ﷺکی “سنت” کا حصہ ہے۔ حجاج اس پانی کو کعبہ کا طواف کرنے کے بعد اور صفا و مروہ کے درمیان سات بار چلنے سے پہلے پیتے ہیں۔
زمزم کا پانی دوسرے ممالک تک کیسے پہنچتا ہے؟
اگرچہ سیاحوں کو اجازت ہے اور یہاں تک کہ انہیں اپنے ساتھ زمزم کا پانی گھر لے جانے کی ترغیب دی جاتی ہے لیکن سعودی حکام نے تجارتی مقاصد کے لیے اس پانی کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔