ڈیلاس: امریکا نے T20 کرکٹ کی تاریخ میں شاید اب تک کا سب سے بڑا اپ سیٹ کردکھایا ہے۔ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں میزبان ملک نے 2009 ءکے چیمپئن پاکستان کو سپر اوور میں شکست دیدی۔
جمعرات کو ڈیلاس میں کھیلے گئے اس دلچسپ میچ میں 20 اوورز میں دونوں ٹیموں کا سکور برابر رہا۔
پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 159 رنز بنائے۔ جواب میں امریکا کی ٹیم بھی 20 اوورز میں 159 رنز بنا سکی۔
سپر اوور میں امریکا نے 19 رنز کا ہدف دیا لیکن پاکستانی ٹیم صرف 13 رنز بنا سکی۔
یہ ورلڈ کپ امریکا اور کیریبین ممالک میں کھیلا جا رہا ہے۔ 2007 ءمیں بھی جب کیریبین میں ون ڈے ورلڈ کپ کھیلا گیا تو پاکستان ٹیم کو پہلے راؤنڈ میں آئرلینڈ جیسی کمزور ٹیم سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پاکستان امریکا کے خلاف جیت کو یقینی سمجھ رہا تھا لیکن اس نچلی رینک والی ٹیم نے شاندار آل راؤنڈ کارکردگی سے پاکستان کو شکست دی ہے۔
پاکستان کی اس شکست میں ہندوستانی نژاد تین کھلاڑیوں سوربھ نیتراولکر، نوشتوش کینجیگے اور موننک پٹیل نے اہم کردار ادا کیا۔
امریکا نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا۔ پاکستانی ٹیم پرامید تھی کہ وہ پاور پلے کا بھرپور فائدہ اٹھائے گی لیکن ہندوستانی نژاد بائولرز نوسٹش کینجیگے اور سوربھ نیتراولکر نے ان پر شکنجہ کس لیا۔
ممبئی میں پیدا ہونے والے دراز قد فاسٹ بولر نیتراولکر نے پاکستان کو پہلا جھٹکا اس وقت دیا، جب محمد رضوان نے ٹیلر کو ان کی آؤٹ سوئنگ گیند پر سلپ میں کیچ دے دیا۔
کینجیگے اگلے ہی اوور میں ایکشن میں آئے اور تیسرے نمبر پر آنے والے عثمان خان کو آؤٹ کر دیا۔
عثمان گیند کوا سٹیڈیم سے باہر بھیجنا چاہتے تھے لیکن اسپن کی زد میں آ کر لانگ آن پر کیچ آؤٹ ہو گئے اور تیسرے اوور میں پاکستان کا سکور 14-2 ہو گیا۔
تجربہ کار بلے باز فخر زمان بھی کچھ خاص نہ کر سکے اور نو رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔ امریکا نے 26 رنز کے عوض 3 وکٹیں لے کر پاکستان کا ٹاپ آرڈر تباہ کر دیا۔
کپتان بابر اعظم اور شاداب خان نے محتاط انداز میں کھیلنا شروع کیا اور اننگز کی ذمہ داری سنبھالی۔
بابر نے 43 گیندوں پر 44 اور شاداب نے 25 گیندوں پر 40 رنز بنائے، دونوں نے چوتھی وکٹ کے لیے 72 رنز کی شراکت قائم کی۔
بابر اعظم کو نیویارک میں پیدا ہونے والے جسدیپ سنگھ نے آؤٹ کیا جبکہ شاداب خان کینجی کا شکار بنے۔
انہوں نے لانگ ہٹر افتخار احمد کو بھی سستے میں آؤٹ کیا اور 4 اوورز میں 30 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ وہیں سوربھ نیتراوالکر کو دو کامیابیاں ملی ہیں۔
شاہین شاہ آفریدی نے آخری اوورز میں کچھ لمبی ہٹیں لگائیں اور ان کے 23 رنز کی مدد سے پاکستان نے 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 159 رنز کا اضافہ کیا۔
اگرچہ پاکستان نے توقع سے کم رنز بنائے لیکن اس کے پاس آفریدی، محمد عامر، حارث رؤف اور نسیم شاہ جیسے تیز گیند باز تھے۔
پاکستانی شائقین کو یقین تھا کہ امریکا کے نوآموز کرکٹرز اس تینوں کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔
ان کے علاوہ پاکستان کے پاس شاداب اور افتخار کی اسپن بولنگ کا آپشن بھی تھا۔
یہ اعتماد غلط نہیں تھا کیونکہ باؤلنگ پاکستان کی مضبوط کڑی رہی ہے اور اس بار بھی ٹیم میں بڑے بڑے نام تھے۔
لیکن ان گیند بازوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکا کی اننگز میں صرف تین وکٹیں گریں۔
تیز گیند بازوں کی رفتار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی کھلاڑیوں نے بھی کچھ شاندار شاٹس مارے۔
ان گیند بازوں کو امریکی پچ کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں تھا۔ طویل عرصے بعد ٹیم میں واپسی کرنے والے محمد عامرنے اگرچہ کم رنز دیےلیکن نہ تو وہ اپنے پرانے انداز پر نظر آئے اور نہ ہی انہوں نے وہی رفتار دکھائی۔
پاکستان کو اس اتوار کو بھارت کے خلاف میچ کھیلنا ہے۔ ظاہر ہے اس نتیجے سے پاکستان ٹیم کے حوصلے متاثر ہوں گے۔
لیکن T-20 میچوں کی خاصیت یہ ہے کہ ایک نتیجہ پوری کہانی بدل سکتا ہے۔
گذشتہ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کو شروع میں ہی کئی دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن ٹیم فائنل میں پہنچی اور انگلینڈ سے ہار گئی تھی۔