اسرائیل نے غزہ میں آٹے کی تقسیم کے دوران نہتے شہریوں پر حملہ کر دیا۔
غزہ میں اسرائیل کے تازہ حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 50 فلسطینی شہید ہو گئے۔ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ محصور علاقے کے شمال میں واقع ایک اسپتال میں بجلی کی بندش سے 100 سے زائد مریضوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے پیر کو کہا کہ گزشتہ روز 50 افراد شہید اور 84 دیگر زخمی ہوئے جب کہ اسرائیلی فورسز نے علاقے میں تین مقامات پر “قتل عام” کیا۔ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ پیر کی صبح شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی ڈرون حملے میں تین افراد شہید ہو گئے۔
الجزیرہ کے ہانی محمود نے غزہ کے وسطی دیر البلاح سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کہا کہ [متاثرین] اپنے پڑوس میں خوراک کی تلاش میں اپنے گھر سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے جب انہیں ڈرون نے نشانہ بنایا۔
جبالیہ 65 دنوں سے اسرائیلی محاصرے میں ہے، ہزاروں فلسطینیوں کو خوراک اور پانی کی فراہمی سے محروم رکھا گیا ہے جس سے بہت سے بھوکے مر رہے ہیں۔محمود نے بتایا کہ جبالیہ کو قبرستان بنا دیا گیا ہے۔
رات گئے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی حملے میں 10 افراد اس وقت مارے گئے جب وہ آٹا لینے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔محمود نے کہا کہ جنوبی سرحد سے انسانی امداد کی محدود ترسیل کی وجہ سے شمالی غزہ کی طرح بھوک کے مناظر جنوب میں بھی رونما ہو رہے ہیں۔