اربوں کھربوں کے کیپسٹی چارجز صرف آئی پی پیز کو نہیں، سرکاری بجلی گھروں کو بھی مل رہے ہیں، گوہر اعجاز

سابق نگراں وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ اربوں کھربوں کے کیپسٹی چارجز صرف آئی پی پیز کو نہیں، سرکاری بجلی گھروں کو بھی مل رہے ہیں۔

گوہر اعجاز نے دستاویزی ثبوت کے ساتھ بتایا کہ سب سے زیادہ 45 فیصد کیپسٹی چارجز خود سرکاری بجلی گھر لے جاتے ہیں۔ کول پاور پلانٹ 25 فیصد کم کیپیسٹی پر چلنے کے باوجود فل کیپسٹی چارجز یعنی 692 ارب روپے اینٹھ لیتے ہیں۔ ونڈ آپریشنز 50 فیصد سے کم پر چلتے ہیں، پیسے پورے یعنی 175 ارب روپے لے اُڑتے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آر ایل این جی 50 فیصد کم صلاحیت پر چلنے کے باوجود 180 ارب روپے کمالیتی ہے، یہ دھوکا دہی کا فریم ورک صنعتوں، گھریلو اور تجارتی صارفین کےلیے ناقابل برداشت ہے۔ اب پیارے پاکستان کی بقاء کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کیپسٹی چارجز والے معاہدوں کی حفاظت کے بجائے ان پر نظرِ ثانی کریں، آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی تک ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ بتایا جائے کہ بند بجلی گھروں کو ہر سال 2 ہزار ارب دینے کا ذمے دار کون ہے؟

اپنا تبصرہ لکھیں