یروشلم/بیروت(ایجنسیاں) اسرائیل نے کہا کہ اس نے اتوار کو یمن میں حوثیوں کے اہداف پر بمباری کی، جس سے ایران کے اتحادیوں کے ساتھ اس کی محاذ آرائی وسیع ہو گئی۔ یہ کارروائی دو دن بعد ہوئی جب اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ کو ہلاک کر دیا تھا۔
اسرائیل کے مطابق، یمن کی حدیدہ بندرگاہ پر فضائی حملے حالیہ دنوں میں حوثیوں کے میزائل حملوں کے جواب میں کیے گئے۔ اس دوران خدشات بڑھ رہے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں جاری یہ لڑائی بے قابو ہو سکتی ہے اور اس میں ایران اور اسرائیل کے اہم اتحادی، امریکہ، کو بھی شامل ہونے پر مجبور کر سکتی ہے۔حوثیوں کی زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے حزب اللہ کے نصراللہ کو ہلاک کرنے کے بعد حملے جاری رکھے۔اسرائیلی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ “ہمیں حزب اللہ کو مزید سخت نشانہ بنانا ہوگا”۔حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ حملے جاری رکھے گا۔بیروت میں فضائی حملوں سے بچ کر نکلنے والے خاندان سڑکوں پر خیمہ زن ہیں۔
یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب اسرائیل نے لبنان میں مزید اہداف کو نشانہ بنایا، جہاں دو ہفتوں سے جاری شدید بمباری کے نتیجے میں حزب اللہ کے کئی اعلیٰ رہنما ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔اتوار کو اسرائیل نے عزم ظاہر کیا کہ وہ اپنے حملے جاری رکھے گا۔اسرائیل کے فوجی سربراہ ہرزی ہیلیوی نے کہا، “اسرائیل نے اپنا سر کھو دیا ہے، اور ہمیں حزب اللہ کو سختی سے نشانہ بناتے رہنا ہوگا۔”
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق، اتوار کے روز اسرائیلی حملوں میں جنوب میں عین دیلب کے مقام پر 32 افراد اور مشرق میں بعلبک ہرمل کے مقام پر 21 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ گزشتہ دو دنوں کے دوران فضائی حملوں میں 14 طبی عملے کے افراد بھی مارے گئے ہیں۔اتوار اور رات بھر اسرائیلی ڈرونز بیروت کے اوپر منڈلاتے رہے، اور نئی فضائی حملوں کی زور دار آوازیں لبنانی دارالحکومت میں گونجتی رہیں۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان سرحد پار فائرنگ کا تبادلہ اُس وقت سے جاری ہے جب غزہ میں جنگ شروع ہوئی، جو 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کے حملے سے شروع ہوئی تھی۔ یمن کے حوثیوں نے بھی اس دوران اسرائیل پر وقفے وقفے سے حملے کیے ہیں اور بحیرہ احمر میں جہاز رانی کو متاثر کیا ہے۔
دو ہفتے قبل اسرائیل نے حزب اللہ پر اپنے حملے تیز کر دیے تھے، جس کا اعلان کردہ مقصد شمالی علاقوں کو محفوظ بنانا تھا تاکہ وہاں کے رہائشی اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔ ان حملوں میں حزب اللہ کی قیادت کے بیشتر افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع اب اس جارحیت کو مزید بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔
حسن نصراللہ کی موت حزب اللہ کیلئے ایک بڑا دھچکاتھی، کیونکہ وہ 32 سال تک اس تنظیم کی قیادت کرتے رہے۔ ان کی موت کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل پر نئے راکٹ حملے کیے، جبکہ ایران نے کہا کہ نصراللہ کی موت کا بدلہ لیا جائے گا۔