اصل ہدف سلمان خان تھے، بابا صدیق قتل ہو گئے: گرفتار شوٹر کا انکشاف

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے سابق وزیر اور نیشنل کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما بابا صدیق کے قتل کیس میں نیا انکشاف سامنے آ گیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بابا صدیق قتل کیس کی تفتیش کے دوران ایک شوٹر نے انکشاف کیا ہے کہ اصل ہدف سلمان خان تھے لیکن سخت سیکیورٹی کی وجہ سے منصوبہ تبدیل کرنا پڑا اور بابا صدیق کو نشانہ بنایا گیا۔

یاد رہے کہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے سابق وزیر بابا صدیق کو باندرہ ایسٹ میں 12 اکتوبر کو ان کے بیٹے ایم ایل اے ذیشان صدیقی کے دفتر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔

قتل کے چند گھنٹے بعد بھارت کے بدنامِ زمانہ لارنس بشنوئی گینگ نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے بابا صدیق کے قتل کی ذمے داری قبول کی تھی۔

بعد ازاں دورانِ تفتیش ملزم شیو کمار نے اعتراف کیا کہ قتل کے لیے 9 ایم ایم پستول استعمال کیا گیا اور یہ قتل گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کے کہنے پر کیا گیا ہے۔شیو کمار نے یہ بھی بتایا کہ انمول بشنوئی نے اپنے گینگ کے قریبی ساتھی شبھم لونکر کے ذریعے شوٹرز سے رابطہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ بشنوئی گینگ اور سلمان خان کے درمیان دشمنی کا آغاز 1998ء میں فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کے دوران بھارتی ریاست راجستھان کے شہر جودھ پور میں کالے ہرنوں کے شکار سے ہوا تھا۔

بشنوئی برادری راجستھان کے تھر کے صحرائی علاقے میں آباد ہے اور اس برادری کا تعلق ایک ایسے ہندو مسلک سے ہے جو پیڑ، پودوں اور جانوروں کی عبادت کرتے ہیں اور کالے ہرن اس برادری کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔

بنیادی طور پر یہ لوگ سبزی خور ہوتے ہیں اور جانوروں کی حفاظت کے لیے اپنی جان بھی دے سکتے ہیں۔اس کیس کے سلسلے میں سلمان خان کو 2018ء میں 5 برس قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی لیکن انہیں مختصر عرصے کے بعد ضمانت پر رہائی مل گئی تھی جس کے بعد سے بشنوئی برادری اداکار کی جان کی دشمن بنی ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں