القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ مجھ پر دباؤ ڈالنے کیلئے لٹکایا جارہا ہے: عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ مجھ پر دباؤ ڈالنے کیلئے لٹکایا جارہا ہے لیکن میں نواز شریف اور زرداری کی طرح این آر او نہیں لوں گا، ہم عدالتوں سے اپنے کیسز ختم کروائیں گے۔

اڈیالہ جیل میں وکلا اور صحافیوں سے گفتگو کے دوران قوم کے نام پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں پاکستان میں نافذ کیے گئے تمام مارشل لا دیکھے لیکن جو کچھ آج ملک میں جمہوریت کے نام پر ہورہا ہے اس کا موازنہ صرف اور صرف یحییٰ خان کے دور سے کیا جا سکتا ہے، مارشل لا میں سب سے پہلے جمہوریت، آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا کا گلا گھونٹا جاتا ہے تاکہ آمر کی غلط کاریوں پر کوئی بھی آواز بلند کرنے والا نہ ہو۔

عمران خان نے کہا کہ آزاد میڈیا چونکہ تنقید کرتا ہے اس لئے اس کی آواز بند کی جاتی ہے، عدلیہ کیونکہ غلط فیصلوں پر ایکشن لینے کا حق رکھتی ہے اس لئے اس کے اختیارات بھی سلب کر لئےجاتے ہیں۔ آج اس جمہوریت کی آڑ میں نافذ اس مارشل لا میں یہ تمام فسطائی حربے بدرجہ اتم موجود ہیں۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں پاکستان کی سب سے مقبول اور بڑی پارٹی کے چئیرمین کا نام تک میڈیا پر لینے پر پابندی ہے؟

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جیسے حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ کے ذریعے واضح ہوا تھا کہ یحییٰ خان نے اپنی طاقت اور اقتدار کی خاطر ملک کے نظام کو تہس نہس کیا وہی کام آج بھی کیا جارہا ہے۔ فارم 47 کی بوگس اور فراڈ حکومت کو بچانے کیلئے تحریک انصاف کو مسلسل کچلا جارہا ہے اور ملک میں جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ شہباز شریف صرف اور صرف ایک کٹھ پتلی اور اردلی ہے، اس سے زیادہ طاقت ور وزیراعظم تو مشرف دور میں شوکت عزیز تھا کیونکہ کم از کم تب انتخابات میں اس سطح کی دھاندلی نہیں کی گئی تھی جیسی فروری 2024 میں کی گئی۔ دھاندلی کی پیداوار فارم 47 کے سہارے کھڑا ناجائز لیکن ناتواں ٹولہ دراصل حکومت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا فیصلہ صرف اور صرف پچھلے کیسز کی طرح میرے اوپر دباؤ ڈالنے کیلئےلٹکایا جارہا ہے مگر میں مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ فیصلہ فوری طور پر جاری کیا جائے کیونکہ جیسے پہلے عدت کیس اور سائفر کیس میں آپ کا منہ کالا ہوا اب بھی وہی ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ القادر کیس بالکل ایک بوگس کیس ہے جس میں دور دور تک کوئی میرٹ نہیں، میں نے کوئی بلاول ہاؤس نہیں بنوایا بلکہ ایک دور دراز دیہات میں قوم کے بچوں کے مستقبل کی خاطر ایک فلاحی ادارہ قائم کیا جس سے مجھے ایک روپے کا فائدہ نہیں ہوا اور نہ ہونا ہے- القادر ٹرسٹ یونیورسٹی بھی شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح ایک عوامی مدد سے چلنے والا فلاحی ادارہ ہے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ میں واضح طور پہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں نواز شریف اور زرداری کی طرح این آر او نہیں لوں گا، ہم عدالتوں سے اپنے کیسز ختم کروائیں گے۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ بشریٰ بی بی کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، یہ محض پروپیگنڈا ہے، ہماری مذاکراتی کمیٹی ہی ان معاملات کو دیکھ رہی ہے۔ اسلام آباد قتل عام کو 6 ہفتے ہوچکے ہیں، ہمارے گمشدہ افراد کو لے کر حکومت کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔ یہ مذاکرات کی کامیابی میں حکومت کی غیر سنجیدگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں معیشت کا حال بدترین ہے۔ گروتھ ریٹ صفر ہے، مصنوعی طریقے سے ڈالر کو قابو میں رکھنا کوئی معاشی کامیابی نہیں ہوتی، ملک میں ترقی صرف سرمایہ کاری سے آتی ہے اور سرمایہ کاری کبھی ایسے ملک میں نہیں آتی جہاں قانون کا وجود ہی فوت ہوچکا ہو، عدالتیں آزاد نہ ہوں، دہشتگردی ہو اور جہاں اصل عوامی نمائندگان حکومت کی بجائے جیلوں میں ہوں، ایسا ملک کبھی ترقی کر ہی نہیں پایا۔

اپنا تبصرہ لکھیں