امریکی استغاثہ نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایک ممتاز ایرانی نژاد امریکی صحافی کے قتل کی مبینہ ایرانی سازش میں عائد الزامات کی تفصیلات ظاہر کردی۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے امریکی محکمہ انصاف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ناکام قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی ایرانی پاسداران انقلاب نے 2020 میں اس وقت کے صدر ٹرمپ کے احکامات پر حملے میں مارے گئے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے کی۔
محکمہ انصاف کے بیان کے مطابق 51 سالہ افغان شہری فرہاد شکیری جس کے یقینی طور پر ایران میں موجود ہونے کا گمان ہے، اسے پاسداران انقلاب کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ادھر ایرانی وزارت خارجہ نے تہران پر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے الزامات کو ’مکمل طور پر بے بنیاد‘ قرار دے دیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’وزارت خارجہ موجودہ اور سابقہ امریکی عہدیداروں میں کسی کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرتی ہے۔‘
فرحاد شکیری اور نیو یارک سے تعلق رکھنے والے دیگر دو افراد کارلائل رویرا اور جوناتھن لوڈہولٹ پر نیو یارک میں ایک ایرانی نژاد امریکی صحافی کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے علیحدہ الزام میں فرد جرم عائد کی گئی۔دونوں افراد امریکی حکام کی تحویل میں ہیں اور انہیں جمعرات کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
امریکا کے تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا کہ ’ آج اعلان کردہ تفصیلات سے ایران کی جانب سے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ، دیگر حکومتی رہنما، امریکی شہریوں اور جلاوطن افراد جو تہران میں حکومت پر تنقید کرتے ہیں ان کو مسلسل نشانہ بنانے کی کوششیں بے نقاب ہوئی ہیں۔’
گزشتہ روز امریکی محکمہ انصاف نے فرہاد شکیری کو تہران میں مقیم ایران کے پاسدران انقلاب کا اثاثہ قرار دیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بچپن میں امریکا آیا تھا جبکہ اسے 2008 کے قریب ڈکیتی کی سزا کے بعد ملک بدر کر دیا گیا تھا۔
محکمہ انصاف کے مطابق فرہاد شکیری نے حالیہ مہینوں میں امریکی جیل میں مجرموں کے ایک وسیع نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے ایرانی پاسداران انقلاب کو ان کے اہداف کی نگرانی اور قتل کے حوالے سے معلومات فراہم کی۔
بیان میں کہا گیا کہ جوناتھن لوڈ ہولٹ اور کارلائل ریورا نے فرہاد شکیری کی ہدایت پر ایرانی نژاد اور امریکی شہری جو ایرانی حکومت کے سخت ناقد ہیں اور اس سے قبل اغوا اور قتل کے منصوبوں کا نشانہ بنی ہیں، ان کی کئی ماہ تک نگرانی کی۔
خاتون کی عدالتی دستاویز میں شناخت نہیں ہوسکی تھی لیکن ان کے تہران مخالف صحافی مسیح علی نژاد ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں نیو یارک میں رہنے والی مسیح علی نژاد کے قتل کی علیحدہ منصوبہ بندی کے الزام کے سلسلے میں امریکی استغاثہ نے ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک جنرل پر فرد جرم عائد کی تھی۔
فرہاد شکیری کے خلاف درج مقدمے کے مطابق، انہوں نے مبینہ طور پر حالیہ مہینوں میں فون پر ایف بی آئی ایجنٹس کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کو اشکار کیا تھا۔
مقدمے کے مطابق، فرہاد شکیری نے ایف بی آئی ایجنٹس کے ساتھ بات چیت اس لیے کی کیونکہ وہ امید کررہے تھے کہ امریکی جیل میں قید ایک شخص کی سزا کو کم کیا جائے گا۔
درج مقدمے میں مزید کہا گیا کہ فرہاد شکیری نے ایف بی آئی کو بتایا کہ انہیں ستمبر میں پاسداران انقلاب کے ایک عہدیدار نے ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے حوالے سے رابطہ کیا تھا۔
فرہاد شکیری نے مبینہ طور پر پاسداران انقلاب کے عہدیدار کو بتایا کہ اس میں بہت بڑی رقم لگے گی، جس پر عہدیدار نے کہا کہ پیسوں کا کوئی مسئلہ نہیں۔
فرہاد شکیری نے بتایا کہ انہیں 7 اکتوبر کو ایک ہفتے کے اندر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنانے کا کہا گیا جس کے بعد پاسداران انقلاب کے عہدیدار نے مبینہ طور پر کہا کہ اگر وہ اس مدت میں منصوبہ سامنے نہیں لاتے تو پھر تنظیم ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن کے بعد قتل کرنے کی کوشش کرے گی کیونکہ ان کے انتخابات میں ہارنے کے امکان کے بعد انہیں مارنا آسان ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ امریکا نے بارہا ایران پر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کا بدلہ لینے کیلئے امریکی اہلکاروں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا ہے جب کہ تہران نے الزامات کی تردید کی ہے۔