یروشلم(ایجنسیاں)ترک نیوزایجنسی انادولو نے اپنی رپورٹ میں یروشلم پوسٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ غزہ کیلئےامدادی خوراک کا آپریشن جلد شروع ہونیوالا ہے اور یہ اسرائیل کی شمولیت کے بغیر جاری رہے گا۔
یروشلم میں امریکی سفارت خانے کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہکابی نے کہا کہ امداد کی فراہمی کا منصوبہ ایک ایسے طریقہ کار کے ذریعے کیا جائے گا جس پر متعدد شراکت دار متفق ہوں گے اور وہ کسی براہ راست فوجی تعاون پر انحصار نہیں کریں گے۔
مائیک ہکابی نے کہا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ میں محفوظ اور موثر طریقے سے خوراک تقسیم کی جائے۔
یہ اعلان اسرائیلی اور امریکی ذرائع ابلاغ میں ان خبروں کے بعد سامنے آیا ہے کہ واشنگٹن محصور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی براہ راست شمولیت کے بغیر انسانی امداد کی فراہمی کیلئےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حمایت سے ایک نئے اقدام پر زور دے رہا ہے۔
عہدیدار نے شراکت داروں کا نام لیے بغیر کہا کہ متعدد شراکت داروں نے غزہ میں امداد کی تقسیم کے طریقہ کار پر اتفاق کیا ہے، انہوں نے فنڈنگ کا وعدہ کیا ہے لیکن ابھی تک شناخت ظاہر کرنا نہیں چاہتے۔
مائیک ہکابی نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل آئندہ آپریشن میں حصہ نہیں لے گا، امداد کی فراہمی کیلئے درست ٹائم لائن اور لاجسٹکس ابھی تک عوامی طور پر ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
حکومت، انسانی حقوق اور بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کی گزرگاہوں کو خوراک، طبی اور انسانی امداد کیلئےبند کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے علاقے میں جاری انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں تقریباً 52 ہزار 800 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گزشتہ نومبر میں غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو غزہ کے خلاف جنگ پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔