امریکہ ‘شارک حملوں کا دارالحکومت’ کیوں بن رہا ہے؟

امریکہ دنیا میں شارک حملوں کا مرکز بنتا جارہا ہے جس کا سب سے بڑا سبب ریاست فلوریڈا، ٹیکساس، نیویارک اور کیلیفورنیا میں اس میمل کے متعدد حملے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے 69 تصدیق شدہ شارک حملوں میں سے نصف سے زیادہ امریکہ میں ہوئے۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیٹری سے چلنے والی کشتیوں کو شارک حملوں کا سبب قرار دیا جبکہ ماہرین نے ماحولیاتی عوامل اور ماہی گیری کی تعداد میں اضافے کو ممکنہ وجوہات بتایا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی ساحلوں کی صفائی کی کوششوں نے شارک کے شکار کے رویے کو تبدیل کردیا ہے، جس کی وجہ سے وہ ساحلی پانیوں کے قریب آ گئے ہیں۔ نیویارک جیسے ریاستوں میں، دریاؤں کی صفائی نے سمندری زندگی کو فروغ دیا ہے۔

فلوریڈا اور کیلیفورنیا میں سب سے زیادہ شارک حملے ہوتے ہیں، جو سال بھر سمندر میں تیرنے والے لوگوں کی تعداد کی وجہ سے ہیں۔ ماہرین نے کہا کہ شارک کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے حملوں میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ سمندری زندگی کے دیگر عوامل بھی شامل ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشتیوں کے بیٹریوں کو شارک حملوں کا ذمہ دار قرار دیا، جبکہ آرک بوٹ کمپنی نے بتایا کہ بیٹریاں واٹر ٹائٹ کنٹینرز میں ہوتی ہیں اور ان میں لیک ڈیٹیکشن سینسرز ہوتے ہیں جو انہیں محفوظ بناتے ہیں۔

انکے علاوہ دیگر ماہرین نے یہ نظریہ پیش کیا کہ گلوبل وارمنگ اور سمندر کی سطح میں اضافے سے بھی اس شکاری کے رویے میں تبدیلی کا امکان ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں