امید ہے پہلگام حملہ علاقائی تنازع کا باعث نہیں بنے گا:امریکی نائب صدر

واشنگٹن(نمائندہ خصوصی)امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو امید ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ حملے پر بھارت کا ردعمل وسیع تر علاقائی تنازع کا باعث نہیں بنے گا۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے، جو کہ 2000 کے بعد سے خطے میں ہونے والے سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے۔

بھارت نے بغیر ثبوت کے واقعے کے سرحد پار سے تعلق ہونے کا الزام لگایا ہے جبکہ پاکستان کی سویلین اور فوجی قیادت نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

جے ڈی وینس نے ’فاکس نیوز‘ کے شو ’اسپیشل رپورٹ وِد بریٹ بائر‘ میں انٹرویو کے دورا ن کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ بھارت اس دہشت گردانہ حملے کا اس طرح جواب دیگاجس سے وسیع تر علاقائی تنازع پیدا نہ ہو۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان، جس حد تک ذمہ دار ہے بھارت کے ساتھ تعاون کریگا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دہشت گرد، جو کبھی کبھار ان کی سرزمین سے کارروائی کرتے ہیں ان کا شکار کیا جائے اور ان سے نمٹا جائے۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت اعلیٰ امریکی رہنماؤں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’دہشت گردی‘ اور ’غیر انسانی‘ قرار دیا ہے، جبکہ پاکستان پر براہ راست الزام لگائے بغیر بھارت کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

بھارت، خطے میں امریکا کا ایک اہم پارٹنر ہے کیونکہ واشنگٹن کا مقصد، نئی دہلی کی مدد سے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔ دوسری جانب 2021 میں پڑوسی ملک افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد اس کی اہمیت کم ہونے کے باوجود پاکستان، واشنگٹن کا اتحادی ہے۔

حالیہ دنوں میں، واشنگٹن نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے اور ’ذمہ دارانہ حل‘ تک پہنچنے کیلئےایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے۔ اسلام آباد اس الزام کو مسترد کرتا ہے اور اس نے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ متعدد سطحوں پر جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور وزیر اعظم شہباز شریف سے بات کی ہے۔

ہندو قوم پرست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ذمہ داروں کو سزا دینے کا عزم کیا اور جے شنکر نے مارکو روبیو سے کہا ہے کہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے فوجی کارروائی کا امکان ہے۔

حملے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی فضائی کمپنیوں کیلئےفضائی حدود بند کر دیں۔ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں