انسان 3 لاکھ برس قبل کیسا دکھائی دیتا تھا سائنس دانوں نے پتا لگا لیا اور ساتھ ہی گزشتہ تمام ٹائم لائنز کو چیلنج بھی کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنس دانوں نے تاریخ میں پہلی بار ابتدائی انسانی آباؤ اجداد کے چہرے کی تشکیل نو کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنس دانوں نے مراکش سے دریافت ہونے والی 3 لاکھ برس پرانی جیبل ایرہاؤڈ بونز نامی انسانی فاسل پر چہرے کی تشکیل کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چہرے کی تشکیل نو، برازیلن گرافکس ماہر سیسرو موریس کی طرف سے حاصل کردہ ایک پیش رفت ہے، ایک ایسے چہرے کو ظاہر کرتی ہے جسے ’مضبوط اور پرسکون‘ کہا جاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنس دانوں کو زمین پر گھومنے والے سب سے قدیم انسانی فاسل سے انسانوں کے ارتقا کے بارے میں نئی اور اہم معلومات حاصل ہوسکتی ہیں، اور یہ دریافت گزشتہ ٹائم لائنز کو بھی چیلنج کرتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ تحقیق سے سائنس دانوں نے ہومو سیپینز کے ظہور کی تخمینہ شدہ تاریخ کو 1 لاکھ سال پیچھے دکھیل دیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد کی ابتداء ہمارے موجودہ تصور سے پہلے ہوئی ہے۔
مزید برآں، یہ باقیات اس بات کی بھی نشاندہی کرتی ہے کہ ابتدائی انسانوں نے مشرقی افریقہ میں روایتی ’انسانیت کے گہوارے‘ سے باہر توقع سے بہت پہلے ہجرت کی تھی۔