اوٹاوا:جسٹن ٹروڈوکیخلاف پیش کی جانیوالی عدم اعتماد211ووٹوں سے ناکام

اوٹاوا:کینیڈا کے وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے بدھ کے روز حزب اختلاف کی جماعت کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ٹروڈوکی گرتی ہوئی مقبولیت عدم اعتمادکی تحریک پیش کی جانے کی بڑی وجہ بنی۔ حزب اختلاف کے رہنما پیئر پولیویئر دو دیگر سیاسی جماعتوں، نیو ڈیموکریٹک پارٹی (NDP) اور بلاک کیوبیکوا کے رہنماؤں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہےجس سے عدم اعتمادکی تحریک ناکام ہوگئی۔

جسٹن ٹروڈو نو سال سے کینیڈا کے وزیر اعظم ہیں لیکن وہ دیگر دوسری جماعتوں کے ساتھ اتحادی حکومت میں ہیں۔تحریک عدم اعتماداس وقت پیش کی گئی جب فرانس کے صدرایمانوئل میکرون کینیڈاکادورہ کررہے ہیں۔تحریک کی ناکامی کے باوجود کنزرویٹو پارٹی جمعرات کو کم از کم دو اور ایسی ہی عدم اعتماد کی تحریکیں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ کینیڈا کے عوام کو ووٹنگ کیلئے پولنگ اسٹیشنوں تک بھیجا جا سکے۔ ٹروڈو پر حالیہ مہینوں میں عہدہ چھوڑنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ایک سروے کے مطابق ان کی مقبولیت اس سال جون میں 28فیصد تک گر چکی تھی جبکہ پہلی بار منتخب ہوئے تھے، تو ٹروڈوکی مقبولیت کی شرح 63فیصد تھی۔ اس گرتی مقبولیت کی وجہ رہائشی مسائل اورمہنگائی ہے۔وزیراعظم کی لبرل پارٹی اس موسم گرما میں ٹورنٹو اور مونٹریال میں ہونے والے دو اہم ضمنی انتخابات بھی ہارچکے ہیں۔ ان کی پارٹی اور NDP کے درمیان ایک معاہدہ ان کی حکومت کو 2021 کے آخری وفاقی انتخابات سے برقرار رکھنے میں مدد دے رہا تھا۔ لیکن یہ معاہدہ ستمبر کےآغاز میں ختم ہو گیا جب NDP کے رہنما جگمیت سنگھ نے اتحاد سے دستبرداری اختیار کر لی، یہ کہتے ہوئے کہ لبرلز’’بہت کمزور‘‘ اور’’بہت خودغرض‘‘ ہیں۔ ٹروڈو کی قیادت اس کے بعد سے خطرے میں ہے، اور کنزرویٹو پارٹی کے رہنما پیئر پولیویئر نے کہا تھا کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک پیش کریں گے۔ تحریک منظور ہونے کے لیے پارلیمنٹ کے 338 اراکین کی اکثریت کی منظوری درکار تھی۔ لبرل پارٹی، جو 153 نشستیں رکھتی ہے، نے اس کے خلاف ووٹ دیا، جبکہ کنزرویٹو پارٹی، جو 119 نشستیں رکھتی ہے، نے تحریک کے حق میں ووٹ دیا۔ باقی نشستیں زیادہ تر NDP اور بلاک کیوبیکوا کے پاس ہیں ۔جن کے اراکین نے بھی تحریک کے خلاف ووٹ دیا۔جس سے عدم اعتماد کی یہ تحریک 211 ووٹوں سے ناکام ہوئی۔ پیئر پولیویئرنے اپنے ساتھی اراکین سےعدم اعتماد کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی تھی اور کینیڈا کیلئے کنزرویٹو حکومت کا ویژن پیش کیا تھا۔ انہوں نے منگل کے روز پارلیمنٹ میں کہا کہ ان کا منصوبہ کینیڈا کے عوام کو اچھے معاوضے، سستی خوراک، ایندھن اور گھروں اور محفوظ علاقے فراہم کرنے کا وعدہ واپس دلانا ہے۔ لیکن NDP کے رہنما سنگھ نے کہا کہ وہ پولیویئر کی تحریک کے خلاف ووٹ دیں گے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اگر کنزرویٹو پارٹی اقتدار میں آئی تو وہ دانتوں کی دیکھ بھال اور فارمیسی کیئر جیسے سماجی پروگراموں میں کٹوتی کرے گی۔ بلاک کیوبیکوا ’جو کہ کینیڈا کے فرانسیسی بولنے والے صوبے کیوبیک کے مفادات کی نمائندگی کرنے والی جماعت ہے‘ نے کہا ہے کہ اسے یقین ہے کہ وہ لبرل حکومت کے ساتھ مل کر کیوبیک کیلئے سماجی پروگراموں کی گارنٹی حاصل کر سکتی ہے۔ ٹروڈو اس ہفتے کےشروع میں نیویارک سٹی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تھے، جہاں پیر کے روز انہوں نے اسٹیفن کولبرٹ کے پروگرام’’دی لیٹ شو‘‘میں مہمان کے طور پر شرکت کی۔ کولبرٹ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں، ٹروڈو نے اعتراف کیا کہ کینیڈین ’’ایک بہت مشکل وقت‘‘ سے گزر رہے ہیں اور ایندھن،گھریلواشیا اور کرایہ برداشت کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے اپنی قیادت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے کینیڈین عوام میں سرمایہ کاری کی ہے اور وہ ایسا کرتی رہے گی۔جسٹن ٹروڈونے کہا’’میں لڑتا رہوں گا‘‘۔

اپنا تبصرہ لکھیں