’ایسے کون سے تھریٹ ہیں، انٹرنیٹ کے ذریعے کون سے حملے ہورہے ہیں؟‘

پیپلزپارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ ایسے کون سے تھریٹ ہیں اور انٹرنیٹ کے ذریعے کون سے حملے ہورہے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما نے انٹرنیٹ کی بندش پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عجیب صورتحال ہے جب بھی احتجاج یا دھرنا ہوتا ہے انٹرنیٹ بند ہوجاتا ہے، چیئرمین پی ٹی اے کہتے ہیں وزارت داخلہ سے لیٹر آتا ہے انٹرنیٹ بند کردیتے ہیں، 2013 میں حالات کیسے تھے اس کے باوجود انٹرنیٹ بند نہیں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگست 2023 سے قائمہ کمیٹی میں انٹرنیٹ کی سست رفتار کا مسئلہ اٹھا رہے ہیں، اگست 2023 میں حکومت نے کہا کہ انٹرنیٹ کیبل خراب تھی جبکہ حکومت نے حالیہ میٹنگ میں کہا کہ انٹرنیٹ خرابی کا مسئلہ حل ہوگیا ہے، یہ موقف اپنایا گیا کہ انٹرنیٹ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے جب کوئی مسئلہ ہی نہیں تو حکومت کس چیز کو حل کرنے میں لگی ہے۔

شرمیلا فاروقی نے کہا کہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ آئی ٹی سیکٹر میں ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے، فائر وال لگا کر، انٹرنیٹ اسپیڈ کم کرکے آئی ٹی سیکٹر کو تباہ کررہے ہیں، المیہ یہ ہے حکومت کچھ ماننے کو تیار نہیں۔

پی پی رہنما نے کہا کہ عجب ادارے ہیں، آئی ٹی سیکٹر کے لوگ جھوٹ بول رہی ہے حکومت سچ کہہ رہی ہے، حکومت نے ایسے ہی معاملات چلانے ہیں تو آئی ٹی سیکٹر پروفیشنلز کیا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہی آئی ٹی پروفیشنلز پر ٹیکس لگا کر کمر توڑ دی گئی اور انٹرنیٹ کا مسئلہ الگ ہے، آئی ٹی پروفیشنلز کا بزنس خراب کریں گے تو وہ ملک سے چلے جائیں گے۔

شرمیلا فاروقی نے مزید کہا کہ بتادیں ایسی کون سی تھریٹ ہیں جو معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں، سیاسی معاملات ہمیشہ سے رہے لیکن مطلب یہ نہیں آئی ٹی سیکٹر تباہ کردیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں