اسلام آباد: وفاقی بجٹ پیش ہوتے ہی شرپسند عناصر نے پاک فوج کے خلاف زہراگلنا شروع کردیا۔ دفاعی بجٹ کی آڑ میں بےبنیاد اور جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والے حقائق کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے زیرانتظام چلنے والے اداروں پر عوام کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا جاتا، جبکہ یہ ادارے سالانہ اربوں روپے ٹیکس کی مد میں قومی خزانے میں جمع کراتے ہیں۔
پاک فوج کے شہداء، غازی، ریٹائرڈ افسران اور جوان قوم کا اثاثہ ہیں۔۔ ان کی فلاح و بہبود اور دیکھ بھال کا مربوط نظام موجود ہے۔ فوجی فاؤنڈیشن اس میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج کے زیر انتظام ادارے حکومت سے کوئی پیسہ نہیں لیتے بلکہ سالانہ اربوں روپے ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں قومی خزانے میں کروڑوں روپے جمع کراتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج اور اُس کے زیرِ انتظام اداروں نے سال 23-2022 میں تقریباً 360 ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مَد میں جمع کرائے۔
سیکیورٹی کے معاملات ہوں، تعلیم اور صحت کی خدمات یا کوالٹی ہاؤسنگ پروجیکٹ، ریٹائرڈ افسران، جوانوں اور شہیدوں کے ورثا کی فلاح وبہبود کا کام ہو یاکٹھن علاقوں میں انفرااسٹرکچر اور سڑکوں کی تعمیر، زراعت سمیت ہر شعبے میں پاک فوج کی خدمات اور قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ افواجِ پاکستان اور اُس کے ذیلی ادارے معیشت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج کے زیر انتظام چلنے والے اداروں میں ملازمت کرنے والے اور ان سے مستفید ہونے والوں میں سویلینز بھی شامل ہیں۔ حاضر سروس فوجی ان اداروں میں آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا پاک فوج اور اس کے اداروں پر تنقید کرنے والے ڈی ایچ اے میں رہنا اور سی ایم ایچ سے علاج کرانا پسند کرتے ہیں۔