براعظم انٹارکٹیکا میں حکمرانی اور قوانین کس کے چلتے ہیں؟

دنیا کا انتہائی سرد ترین براعظم انٹارکٹیکا اس کرہ ارض کا ساتواں براعظم ہے، جہاں چاروں طرف برف ہی برف ہے، دیگر براعظموں کی نسبت یہاں انسانی آبادی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔

انٹارکٹکا دنیا کا انتہائی جنوبی براعظم ہے، جہاں قطب جنوبی واقع ہے۔ جغرافیائی اصطلاح میں اسے منجمد جنوبی بھی کہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سرد ترین خشک ترین اور ہوا دار براعظم ہے جبکہ اس کی اوسط بلندی بھی تمام براعظموں سے زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق براعظم انٹارکٹیکا ایک وسیع اور ناقابلِ رہائش خطہ ہے جس کا رقبہ تقریباً 1.4 کروڑ مربع کلومیٹر ہے۔ اس کے سخت ترین سرد موسم اور مستقل آبادی کی عدم موجودگی کے باوجود اس کو قانون سے بالاتر یا مبرا نہیں سمجھا جاسکتا۔یہ منفرد بین الاقوامی ڈھانچے کے تحت ایک منظم علاقہ ہے جو بہت سے مفادات کو متوازن کرتے ہوئے متعدد ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دیتا ہے۔

سال 1959ء میں 12 ممالک کے درمیان میں معاہدہ انٹارکٹک پر دستخط ہوئے، جس کی بدولت یہاں عسکری سرگرمیاں اور معدنیاتی کان کنی کرنے پر پابندی عائد کی گئی۔فی الحال 54 ممالک نے اس معاہدے کی توثیق کردی ہے یہ معاہدہ انٹارکٹیکا کو ایک قدرتی محفوظ علاقہ قرار دیتا ہے۔

اس کے علاوہ مذکورہ معاہدے میں اس خطے کو سائنسی تحقیق اور براعظم کی ماحولیات کی حفاظت کے کاموں کی حوصلہ افزائی کیلئے مختص کیا گیا تھا۔مختلف تحقیقی کام سر انجام دینے کے لیے دنیا بھر سے انٹارکٹکا پہنچنے والے سائنسدانوں کی تعداد ہر سال موسم گرما میں 5ہزار سے زائد ہوجاتی ہے جبکہ موسم سرما میں یہ تعداد کم ہوکر 1ہزار تک رہ جاتی ہے۔

انٹارکٹکا 98 فیصد برف سے ڈھکا ہوا ہے جس کے باعث وہاں کوئی باقاعدہ و مستقل انسانی بستی نہیں۔ صرف سائنسی مقاصد کے لیے وہاں مختلف ممالک کے سائنس دان قیام پذیر ہیں۔معاہدے کے تحت انٹارکٹیکا کو غیر فوجی علاقہ قرار دیا گیا ہے اور وہاں مسلح افواج کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد ہے۔

یہ معاہدہ انٹارکٹیکا کے ماحول کی حفاظت اور اس کو فروغ فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ انٹارکٹیکا میں جوہری دھماکے کرنا بھی سختی سے ممنوع ہے۔اگرچہ انٹارکٹیکا میں کوئی جامع اور قانونی فریم ورک نہیں ہے، اس لیے مختلف بین الاقوامی اور قومی قوانین یہاں نافذ کیے جاتے ہیں۔

سمندروں کے قانون سے متعلق اقوامِ متحدہ کا کنونشن(یو این سی ایل او ایس) جیسے عمومی اصول نافذ ہیں۔ دنیا کے سات ممالک (ارجنٹائن، آسٹریلیا، چلی، فرانس، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور ناروے) نے انٹارکٹیکا میں علاقائی دعوے کیے ہیں جنہیں دیگر ممالک تسلیم نہیں کرتے۔

انٹارکٹیکا کے قدرتی وسائل کے ممکنہ استعمال پر مباحثے جاری ہیں۔ انٹارکٹیکا کے نازک ماحولیاتی نظام پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بعد لوگوں کی تشویش میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔جیسے جیسے براعظم انٹارکٹیکا کو نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس کا معاہدہ نظام امن، سائنسی تحقیق اور ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دینےکیلئےانتہائی اہمیت کا حامل ہوتا جارہا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں