ڈھاکہ: بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک نہر سے خاتون صحافی کی تیرتی لاش برآمد ہونے کے بعد پولیس نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون صحافی کی شناخت 32 سالہ سارہ رہنما کے نام سے ہوئی جو ایک بنگالی زبان کے نیوز چینل کی نیوز روم ایڈیٹر تھیں۔سارہ رہنما کی لاش ڈھاکہ کی ہتر نہر میں تیرتی ہوئی پائی گئی۔ ایک راہگیر نے لاش نکال کر ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال منتقل کی جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔اسپتال پولیس چوکی کے انچارج انسپکٹر بچو میا نے لاش برآمد ہونے کی تصدیق کی۔سارہ رہنما نے ایک روز قبل سوشل میڈیا پر موت سے متعلق پوسٹ کرتے ہوئے فہیم فیصل نامی صارف کو ٹیگ کیا تھا۔ بنگالی زبان میں کی گئی پوسٹ میں لکھا تھا: ’موت کی طرح زندگی گزارنے سے بہتر ہے کہ انسان مر جائے‘۔پولیس کے مطابق خاتون صحافی کی موت کی وجہ جاننے کیلیے تحقیقات کر رہے ہیں۔ انسپکٹر بچو میا نے بتایا کہ متوفی کی لاش کو ڈی ایم سی ایچ کے مردہ خانے میں رکھا گیا ہے۔بھارت فرار ہونے والی سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد نے موجود عبوری حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی پر ایک اور وحشیانہ حملہ کیا گیا ہے۔