نیویارک(نمائندہ خصوصی)امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا۔نیو یارک ٹائمز نےرپورٹ میں کہا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی جارحیت سامنے آنے پر جنرل عاصم منیر کی قیادت میں مثال قائم کی گئی، جنگی مشقوں میں جنرل عاصم نے ٹینک پر چڑھ کر فورسز سے خطاب کیا۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی طاقتور ترین شخصیت بھارت کا مقابلہ کرنے کیلئے فرنٹ سے لیڈ کرکے مثال قائم کی، عام طور پر پس منظر میں رہ کر کام کرنے والے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سخت بیانات سے کشمیر کے بحران میں ’پاکستان کا لہجہ‘ تشکیل دے رہے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے تک پاکستان کی طاقت ور ترین شخصیت نے پس منظر میں رہنے کو ترجیح دی، اپنی عوامی پروفائل کو سختی سے کنٹرول کیا، اور بیانات کو زیادہ تر فوجی تقریبات میں خطابات تک محدود رکھا۔
لیکن تقریباً دو ہفتے قبل بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں مہلک دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
پہلگام قصبے کے قریب دو درجن سے زائد ہندو سیاحوں کی ہلاکت کے بعد جب بھارت میں زبردست ردعمل کیلئے دباؤ بڑھ گیا ہے تو جنرل منیر نے اپنی سخت گفتگو سے پاکستان کے لہجے کو مزید تبدیل کر دیا ہے۔
گزشتہ جمعرات کو فوجی مشق کے دوران ایک ٹینک کے اوپر کھڑے ہو کر جنرل عاصم منیر نے میدان میں موجود فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، بھارت کی جانب سے کسی بھی فوجی مہم جوئی کا فوری، پرعزم اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق یہ پاکستان کے اس عزم کا حوالہ تھا کہ وہ کسی بھی بھارتی حملے کا مقابلہ کرے گا یا اس سے آگے بڑھ کر جواب دے گا۔
پاکستان کے آرمی چیف کا جواب سیاسی حساب کتاب سے بڑھ کر معلوم ہوتا ہے۔
تجزیہ کار انہیں بھارت کے بارے میں سخت گیر شخص قرار دیتے ہیں، ان کے خیالات پاکستان کی 2 اہم ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی قیادت کے دوران اور ان کے اس یقین کی بنیاد پر تشکیل پائے ہیں کہ بھارت کے ساتھ طویل عرصے سے جاری تنازع ایک ’مذہبی تنازع‘ ہے۔
بھارت میں بہت سے لوگوں نے جنرل عاصم منیر کے اس بیان پر اعتراض کیا، جو انہوں نے دہشت گرد حملے سے 6 دن پہلے دیا تھا، دارالحکومت اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے سامنے انہوں نے کشمیر کو ملک کی ’شہ رگ‘ قرار دیا، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم ہے۔
یہ فقرہ جو قوم پرستی کے تناظر میں گہرائی سے جڑا ہوا ہے، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کس طرح پاکستان کشمیر کو اپنی قومی شناخت کیلئےاہم سمجھتا ہے۔