بھارت کی سائبر سیکیورٹی کمپنی میڈیا کو خاموش کرا رہی ہے: رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے کہا ہے کہ ایک بھارتی کاروباری شخصیت کی جانب سے قائم کردہ سائبر سیکیورٹی فرم کئی ممالک میں تحقیقاتی صحافت کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تنظیم کا کہنا ہے کہ امریکا، سوئٹزرلینڈ، فرانس یا بھارت سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی میڈیا ہاؤس بھارتی سرمایہ کار رجت کھرے کی مشترکہ کمپنی ’ایپن‘ کی ’ایتھیکل ہیکنگ‘ کی تحقیقات کرنے پر ان خطوط کی توقع کر سکتا ہے جن میں مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی خبر واپس لیں بصورت دیگر بدترین قانونی چارہ جوئی کا سامنا کریں۔

آر ایس ایف نے ایک پریس ریلیز میں کہا، “صحافت پر اس طرح کا دباؤ غیر معمولی نہیں ہے، لیکن ان خطوط اور مقدمات کا پیمانہ، اثر اور منظم نوعیت حیران کن ہے۔

آر ایس ایف کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ دنیا بھر میں کم از کم 15 میڈیا ہاوسز کو یہ نوٹس موصول ہوئے اور 5 اداروں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ۔ آر ایس ایف کا کہنا ہے کہ وہ ان مقدمات کی شدید مذمت کرتا ہے۔

رجت کھرے 2003 سے قائم سائبر سکیورٹی ٹریننگ سینٹر ایپن کے ساتھ وابستگی سے بچنے کے لیے ہر حد تک جانے کے لیے تیار ہیں۔ آر ایس ایف کا کہنا ہے کہ امریکی میگزین دی نیویارکر اور برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز سمیت معروف اشاعتوں کی جانب سے کی جانے والی صحافتی تحقیقات کے مطابق نئی دہلی میں قائم کمپنی پر ایتھیکل ہیکنگ سروسز فروخت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

2022 سے اب تک کم ازکم 15 مختلف ابلاغی اداروں کے مضامین، نیوز لیٹرز اور پوڈ کاسٹس کو رجت کھر ے یا ایسوسی ایشن آف ایپن ٹریننگ سینٹر( اے او اے ٹی سی) کی جانب سے جاری کردہ نوٹسز اور قانونی الزامات کے نتیجے میں تبدیل یا واپس لیا جاچکا ہے۔

عوامی شمولیت کے خلاف اسٹریٹجک مقدمات (ایس ایل اے پی پیز) کے نام سے جانے جانے والے ان مقدمات کی شدت کی مثال نہیں ملتی۔

رجت کھرے کی حکمت عملی سے واقف ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ ’اگر یہ معلوم ہوجائے کہ ایک طاقتور شخص دنیا بھر میں مضامین کو ختم کرنے کے لیے بھارتی عدالت کا استعمال کرسکتا ہے تو ہر کوئی ایسا کرے گا، لہٰذا،یہ ایک بڑی بات ہے اور اگر وہ کامیاب ہو جاتے ہیں، تو وہ ہر جگہ ایسا کریں گے‘۔

آر ایس ایف نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ایپن اور اس کے شریک بانی کی جانب سے ابلاغی اداروں کے خلاف دھمکی آمیز خطوط اور مقدمات کے ممکنہ نتائج کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اس ہندوستانی کاروباری شخصیت اور اس کے وکلا نے خو کو اور اپنی کمپنی کے ہتھکنڈوں کو منظر عام سے دور رکھنے کے لیے عالمی پیمانے پر غیر معمولی حملہ شروع کیا ہے۔

آر ایس ایف کے انویسٹی گیشن ڈیسک کی صحافی حیفا مجلات نے کہا کہ سیلف سنسرشپ، دباؤ، مقدمات دنیا بھر کے تقریبا 15 مختلف میڈیا اداروں نے انتقامی کارروائیوں سے بچنے کے لیے اپنے مواد کو تلف یا تبدیل کیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں