پیپلز پارٹی کی شہید چئیرپرسن اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی 71ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے، وہ 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں جلسے کے بعد ایک خودکش حملے میں شہید ہو گئی تھیں۔
صرف دو مرتبہ وزیراعظم نہیں، بے نظیر بھٹو عالمی اور ملکی سیاست میں اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ایک منفرد اور نمایاں مقام رکھنے والی شخصیت تھیں۔
وہ 21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ ریڈ کلف کالج اور ہارورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات، اقتصادیات اور فلسفے میں ڈگریاں حاصل کیں۔
سیاسی سفر کے آغاز ہی میں نہایت مشکل اور تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ اُلٹنے اور مارشل لا کے نفاذ کے بعد ملک میں رہنا ممکن نہ رہا تو بھٹو کی بہادر بیٹی نے بیرون ملک رہ کر جمہوری جدوجہد جاری رکھی۔ اپريل 1986 ميں وطن واپس آئيں تو ان کا بے مثال استقبال کيا گیا۔
1988 کے انتخابات ميں پیپلز پارٹی کی کاميابی کے بعد بے نظير بھٹو مسلم دنيا کی پہلی خاتون وزير اعظم منتخب ہوئيں۔ مگر صرف 18 ماہ بعد ہی ان کی حکومت ختم کردی گئی۔
نومبر 1993 میں دوسری بار وزير اعظم منتخب ہوئيں ليکن 1996 میں پیپلز پارٹی کے ہی نامزد صدر نے حکومت کا خاتمہ کر ديا۔ مبینہ انتقامی کارروائيوں کے بعد بے نظير بھٹو نے جلا وطنی اختيار کی۔ پھر 2007 میں انہوں نے پاکستان واپسی کا اعلان کیا اور جان کا خطرہ ہونے کے باوجود 18 اکتوبر 2007 کو کراچی پہنچیں۔
27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لياقت باغ میں جلسے کے بعد ان پر جان ليوا حملہ ہوا۔ جس میں عالمی و علاقائی سیاست میں نمایاں مقام رکھنے والی محبوب لیڈر عوام سے ہمیشہ کیلئے جدا ہوگئیں۔