بلوچستان کے علاقے تربت میں ایف سی کی بس پر بم حملہ ہوا ہے، جس میں ہوئی ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہوگئی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 56 ہے۔پولیس کے مطابق زخمیوں میں سے پانچ حالت تشویشناک ہے، جبکہ 31 زیر علاج ہیں اور 20 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد ڈسچارج کردیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔پولیس کے مطابق دھماکے میں ایس ایس پی سیریس کرائم ونگ ذوہیب محسن اور ان کے خاندان کے 6 افراد بھی زخمی ہوئے، ذوہیب محسن فیملی کے ہمراہ دھماکے کے وقت وہاں سے گزر رہے تھے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ علاقہ نیو بہمن میں ہوا، بس میں سیکیورٹی اہلکار سوار تھے، دھماکے سے ایس ایس پی سمیت پانچ پولیس اہلکار اور ان کے بچے معمولی زخمی ہوئے ہیں، ایس ایس پی کیچ کی گاڑی قریب سے گزر رہی تھی،دھماکہ کی زد میں آگئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور 8 افراد شدید زخمی ہیں۔اس حوالے سے سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 جنوری 2025 کو کالعدم دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے تربت میں ایک مسافر بس پر حملہ کیا۔ اس جان لیوا حملے میں چار معصوم شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس دہشتگرد حملے میں شہید ہونے والوں میں ضلع کیچ کے علاقے دشت کے رہائشی نور خان ولد دوشمبے، گوادر کے رہائشی عبدالوہاب ولد عظیم، ضلع آواران کے علاقے گشکور کے رہائشی اعجاز ولد زر محمد اور ضلع صحبت پور کے رہائشی لیاقت علی ولد الہندا خان شامل ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے کی ذمہ داری بھی بی ایل اے نے قبول کرلی ہے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے تربت کے نواحی علاقے میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرا افسوس اور دکھ ہوا۔