نیو یارک( جہانگیر لودھی سے)نیو یارک سٹی بار ایسویشن کے زیر اہتمام پاکستان میں آذاد عدلیہ اور رول آف لاء کے موضوع پر سمینار میں جسٹس اطہر من اللہ نے خطاب کیا ۔نیو یارک میں پاکستان سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے نیو یارک سٹی بار ایسویشن کے وکلاء اور پاکستانی امریکن سے خطاب کیا ۔اپنے خطاب میں پاکستان کے جسٹس سسٹم اور آذاد عدالتی نظام اور مارشل لاء ادوار میں ججوں اور عدالتی نظام کو متاثر کرنے پر گفتگو کی اور تنقید کا نشانہ بنایا ۔جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے خطاب مارشل لاء کے ذریعے منتخب وزیر اعظم بھٹو اور وزیر اعظم نواز شریف کو عہدے سے برطرف کرنے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔رات کے وقت عدالتیں کھولنے کے سوال پر کہا ، جب بھی مارشل لاء کا خطرہ ہو رات کو عدالتیں کھلی رہنی چاہیے ۔
منتخب وزیر اعظم کو غیر آئینی طریقے سے جنرل ضیاء الحق ، اور جنرل مشرف نے بر طرف کیا اس وقت بھی رات کو عدالتیں کھولی جانی چاہے تھیں مگر ججوں نے مارشل لاء کو تحفظ دیا اور غیر آئینی حلف لیا ۔ بانی پی ٹی آئی کی عہدے سے برطرفی بھی مناسب طریقہ نہیں تھا ۔غیر آئینی طور پر حلف اٹھا کر مارشل لاء کو تحفظ دینے والوں کا ساتھ دے کر زندگی کی سب سے بڑی غلطی کی جس کا مجھے افسوس ہے ۔انہوں نےکہا ججوں کو بلا خوف و خطر آئین کے مطابق انصاف پر مبنی فیصلے کرنے چاہئے ۔پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالی کے ساتھ ساتھ جانوروں کے حقوق کا بھی تحفظ یقینی بنایا جانا وقت کی ضرورت ہے ۔جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان میں موجودہ سیاسی حالات اور عدالتوں میں جاری مقدمات پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا ، جبکہ سمینار میں موجود پاکستانی امریکن پاکستان میں سیاسی مقدمات اور حالیہ عدالتی فیصلوں کے تناظر میں جسٹس اطہر من اللہ کا نقطہ نظر سننا چاہتے تھے ۔