سیول: ملک میں اچانک مارشل لا نافذ کرنے پر جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے مواخذےکیلئےجمع کروائی گئی تحریک ناکام ہوگئی۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مارشل لا لگانے پر اپوزیشن کی جانب سے صدر یون سک یول کے مواخذے کیلیے تحریک جمع گئی تھی جو حکومتی پارٹی کے واک آؤٹ سے ناکام ہوئی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومتی جماعت کے بائیکاٹ اور مواخذے کی تحریک ناکام ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔ یون سک یول کی پیپلز پاور پارٹی کے تقریباً تمام 108 ارکان ووٹنگ سے سے پہلے ایوان چھوڑ گئے تھے۔
5 دسمبر کو پولیس نے بغاوت کے جرم میں صدر یون سک یول کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے صدر کے مواخذے کی تحریک لانے کا بھی اعلان کیا تھا۔آج یون سک یول نے ملک میں مارشل لا لگانے پر قوم سے معافی مانگی۔ سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب میں انہوں نے کہا کہ عوام مجھے معاف کر دیں دوبارہ مارشل لا نہیں لگاؤں گا۔
صدر کا کہنا تھا کہ مارشل لا مایوسی کے باعث لگایا اور اس فیصلے کی ذمہ داری لیتا ہوں، مجھے افسوس ہے میرے اقدام سے عوام میں غم و غصہ پیدا ہوا، میں مارشل لا کے اعلان سے متعلق اقدامات کی سیاسی اور قانونی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش نہیں کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے عمل کیلیے دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہوں اور میں سیدھے الفاظ میں کہوں گا کہ دوسرے مارشل لا جیسی کوئی صورت حال نہیں ہوگی۔
قوم سے معافی مانگنے کے باوجود انہوں نے عہدے سے استعفی نہیں دیا جس پر عوام نے صدر کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔3 دسمبر کو جنوبی کوریا کے صدر نے ملک میں مارشل لا لگانے کا اعلان کیا تھا جس پر عوام کے احتجاج کے بعد 2 گھنٹے میں فیصلہ واپس لے لیا تھا۔