وکی لیکس کے بانی جولین اسانج 14 سالہ قانونی جنگ لڑنے اور 62 ماہ قید میں رہنے کے بعد آسٹریلیا میں اپنے آبائی شہر کینبرا پہنچ گئے۔
جولین اسانج کو ماریانا آئی لینڈز کی عدالت سے بری کیا گیا، رہائی کے بعد امریکہ نے جولین اسانج پر بغیر اجازت امریکا واپس آنے پر پابندی لگا دی۔
وکی لیکس کے بانی کو لندن کی ہائی کورٹ نے گزشتہ روز ضمانت پر رہائی دی تھی، جولین اسانج نے 2010 میں امریکا کی خفیہ معلومات جاری کی تھیں۔
آسٹریلیا پہنچنے سے قبل انھوں نے بحر الکاہل میں واقعہ امریکی جزیرے سائیپان کی عدالت میں امریکی جاسوسی قوانین کی خلاف ورزی کا اعتراف کیا، اس معاہدے کے بعد اب وہ آزاد ہوکر اپنے گھر آسٹریلیا پہنچ چکے ہیں۔
اس دوران انھوں نے 14 برس طویل اور غیر معمولی قانونی جنگ کا سامنا کیا جو اب اپنے اختتام کو پہنچی ہے۔
سائیپان کی عدالت کے باہر انکے وکلا کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے آزادی اظہار پر حملہ کیا جسکی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی۔
اسانج کی اہلیہ اسٹیلا اسانج نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اب آرام و سکون کے لیے وقت چاہیے جس کے بعد وہ عوامی طور پر بات چیت کریں گے۔