انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی نے 9 مئی 2023 کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) حملہ کیس میں سابق وزراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر رہنماؤں کی فرد جرم عائد کیے جانے کے خلاف درخواستیں خارج کردی۔
ذرائع کے مطابق جی ایچ کیو حملہ کیس میں ملزمان کی جانب سے ناکافی شواہد کی بنیاد پر فرد جرم عائد کرنے کے خلاف 265ڈی کے تحت درخواستیں دائر کیں۔
درخواستوں کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی، عدالت نے کہا کہ کچھ ملزمان پر 5 دسمبر کو فردجرم عائد ہو چکی، درخواستیں غیر موثر ہیں، فردجرم عائد کرنے کیلئےکافی مواد اور پراسکیوشن کے پاس کافی شہادتیں موجود ہیں۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شاہ محمود قریشی اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی درخواستیں خارج کردیں۔
ان کے علاوہ اے ٹی سی عدالت نے کنول شوذب، شہریار آفریدی کی درخواست بھی خارج کیں، عدالت کی جانب سے سعدعلی خان، سکندر زیب، راجا ناصر محفوظ، سعد سراج، عمر تنویر بٹ کی درخواستیں بھی خارج کی گئیں۔
گزشتہ روز بھی انسداد دہشت گردی عدالت جی ایچ کیوحملہ کیس میں شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈاپور، شہریار آفریدی سمیت مزید 14 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی، بانی پی ٹی آئی عمران خان، علی امین گنڈا پور، شبلی فراز، شاہ محمود قریشی، شبلی فراز، شہریار آفریدی سمیت درجنوں ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
علی امین گنڈا پور کی عدالت پیشی کے بعد وارنٹ گرفتاری منسوخ ہوگئے، انہوں نے وکیل غلام حسنین سنبل کو پلیڈر مقرر کردیا۔عدالت نے گزشتہ روز جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی، ان میں لطاسب ستی، عمر تنویر بٹ، شبلی فراز، کنوزل شوزف، تیمور مسعود، سعد علی خان، سکندر زیب، زوہیب آفریدی، فہد مسعود، راجا ناصر محفوظ شامل تھے۔
یاد رہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں اب تک 113 ملزمان پر فرد جرم عائد ہوچکی، 16 دسمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیریں مزاری سمیت مزید 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی، جن پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، ان میں راجا راشد حفیظ، خادم حسین، ذاکر اللہ، عظیم اللہ خان، میجر طاہر صادق، مہر محمد جاوید، چوہدری آصف شامل تھے۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔