اسلام آباد: ملکی ضروریات سے زیادہ گندم کی درآمد کے بعد وفاقی حکومت نے گندم کی درآمد اور آٹے کی برآمد پر پابندی عائد کر دی۔
وزارت تجارت نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا جبکہ امپورٹ اور ایکسپورٹ پالیسی آرڈرز 2022 میں ترامیم کر دیں۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ گندم کی درآمد پر پابندی ہوگی جبکہ درآمدی گندم سے تیار آٹا برآمد کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے مارچ میں مشروط طور پر آٹا برآمد کرنے کی اجازت دی تھی، برآمدی مقاصد کیلیے درآمدی گندم سے تیار آٹا برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
آٹا برآمد کرنے کی اجازت ایکسپورٹ سہولت اسکیم 2021 کے تحت دی گئی تھی۔
گزشتہ ماہ تاجروں نے اضافی گندم برآمد کرنے کیلیے حکومت سے اجازت طلب کی تھی۔ اُس وقت ملک میں 3.9 ملین ٹن اضافی گندم موجود تھی جس کی وجہ سے کسانوں کو اچھی قیمت نہیں مل رہی تھی۔
اس سلسلے میں چیئرمین سیریل ایسوسی ایشن آف پاکستان مزمل چیپل نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ایک خط لکھ کر گندم برآمد کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔
انھوں نے خط میں لکھا تھا کہ حکومت گندم، آٹا اور میدہ کی برآمد کی فوری اجازت دے، ملک میں ڈھائی لاکھ ٹن آٹا، ڈھائی لاکھ ٹن میدہ اور پانچ لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی گنجائش موجود ہے، پاکستان اس اضافی پیداوار کی ایکسپورٹ سے بین الاقوامی منڈی میں داخل ہو سکتا ہے۔
مزمل چیپل نے بتایا تھا کہ اضافی گندم کی برآمد کے لیے حکومت سے بات چیت جاری ہے، اس سے کسانوں کو اچھی قیمت ملے گی اور ملک کے لیے زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا، کیوں کہ ملک میں 32 ملین ٹن ضروت کے مقابلے میں 36 ملین ٹن سے زائد گندم کے ذخائر موجود ہیں۔
انھوں نے کہا تھا کہ 31.4 ملین ٹن پیدوار اور 4.6 ملین ٹن کے کیری فارورڈ اسٹاک ملا کر 36 لاکھ ٹن سے زائد کے ذخائر ملک میں موجود ہیں، اگر ان اضافی ذخائر کو برآمد نہ کیا گیا تو اسٹاک ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت گندم کے بڑے سپلائرز کی فصل آنے میں وقت ہے، اس لیے گندم کی برآمد کا یہی اہم وقت ہے، اضافی گندم کی برآمد سے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس بھی بہتر ہوگا۔