خطے میں ہر سال بڑھتی گرمی آخر وجہ کیا ہے؟

آج کل گرمی کا زور ہے اور لاہور شہر کا درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔

گرمی کی اس شدت کی وجہ سے ہر کوئی پریشان دکھائی دیتا ہے نہ صرف انسان بلکہ جانور بھی اس بڑھتی ہوئی گرمی سے نا خوش دکھائی دیتے ہیں، گرمی کے اس موسم میں ہر کسی کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں لیکن یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دل کے مریضوں کو اس موسم میں خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فطری اعتبار سے زمین کی حرکت کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں جب زمین حرکت کرتی ہے تو اس کا جو حصہ سورج کے قریب ہوتا ہے یا جس حصّے پر سورج کی شعاعیں سیدھی پڑتی ہیں وہاں گرمی کی شدت زیادہ ہوتی ہے اور اسی طرح جس حصّے پر شعائیں ترچھی پڑتی ہیں وہاں گرمی قدرے کم ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ کرہ ارض پر موجود بیشتر ممالک میں رہنے والے لوگوں کی جلد اور ان کے رنگ بہت زیادہ کالے،بہت زیادہ سفید یا پھر بعض ممالک میں نارمل ہوتے ہیں۔

اسی طرح پاکستان میں رہنے والے لوگوں کے رنگ نارمل نوعیت کے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں چار موسم آتے ہیں اور اگر گرمی کی بات کی جائے تو فطری اعتبار سے پاکستان ایسا ملک ہے جہاں کرہ ارض کے دیگر ممالک کی نسبت گرمی قدرے کم پڑتی ہے لیکن نہایت افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے کہ ہم جس خطّے پر رہتے ہیں یہاں پچھلے چند برسوں سے گرمی کی شدت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

گرمی کی شدت میں اس اضافے کی بیشتر وجوہات ہیں جن میں سے اہم ترین وجہ اس خطے میں رہنے والے لوگوں کا زندگی گزارنے کا طریقہ ہے، پچھلے کچھ عرصے سے یہاں پر بسنے والے لوگوں نے اپنا لائف سٹائل بہت زیادہ پر آسائش بنا لیا ہے ہمارے خطہ میں بسنے والے لوگ اب مٹی کے گھروں میں نہیں رہتے بلکہ انہوں نے کنکریٹ کی بڑی بڑی عمارتیں قائم کر لی ہیں، اسی طرح ایئر کنڈیشنز کا حد سے زیادہ استعمال بھی گرمی کی شدت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایئر کنڈیشنز کے استعمال کے نتیجے میں جو گرمی پیدا ہوتی ہے وہ نہ صرف موسم کی شدت میں اضافے کا باعث بنتی ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ ماحولیاتی آلودگی کا بھی سبب بنتی ہے، اسی طرح کنکریٹ سے بنی ہوئی بڑی بڑی عمارتیں سارا دن سورج سے جو گرمی اپنے اندر جذب کرتی ہیں رات میں وہ گرمی انتہائی مضر صحت گیس کی صورت میں خارج کرتی ہیں جو موسم پر بہت بری طرح اثر انداز ہوتی ہے اور گرمی کی شدت میں اضافے کا باعث بھی بنتی ہے۔

ساتھ ہی ساتھ گرمی کی شدت میں اضافے کی بہت بڑی وجہ گلوبل وارمنگ ہے، ہمارے ملک میں لوگ غیر ضروری سامان اشیاء یا کوڑا کرکٹ کو جلا کر ختم کرنے کو بہت زیادہ ترجیح دیتے ہیں لیکن یہ نہیں سوچا جاتا کہ غیر ضروری ساز و سامان کوڑا کرکٹ جلانے کی صورت میں جو مضرصحت گیسوں کا مجموعہ پیدا ہوتا ہے وہ ماحول پر کس قدر بدترین اثرات چھوڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلیاں بھی پیدا ہوتی ہیں۔

گرمی کی شدت میں دن بدن اضافے کی ایک بڑی وجہ گلوبل وار بھی ہے، گلوبل وارمنگ کسی بھی علاقے یا شہر کا درجہ حرارت بہت حد تک بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے، گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں جو ماحولیاتی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں وہ غیر فطری ہیں، فطرتی طور پر کسی بھی ملک یا خطے کا جو درجہ حرارت ہوتا ہے گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں اس کو یکسر تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جس جگہ گلوبل وارمنگ زیادہ ہوگی موسمیاتی اعتبار سے وہاں درجہ حرارت بھی زیادہ ہوگا۔

ساتھ ہی ساتھ گرمی میں شدت کی ایک وجہ ہمسایہ ممالک میں ہونے والے ترقی بھی ہے، ہمارا ہمسایہ ملک چائنہ ترقی کی تو بہت سی منازل طے کر چکا ہے لیکن اس دوران بڑی مقدار میں کوئلہ جلایا گیا ساتھ ہی ساتھ انڈسٹریز میں بیشتر فوسل گیسز کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں نہ صرف ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوئی بلکہ یہ گرمی میں اضافے کا بھی باعث بنا۔

اس خطے میں گرمی کی شدت میں دن بدن اضافے کی ایک اور وجہ درختوں کی کٹائی بھی ہے، ایک درخت 10 ایئر کنڈیشن سے بھی زیادہ سردی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اگر دیکھا جائے تو ہمارے ملک اور ہمارے خطے میں تیزی سے درختوں کی کٹائی کا عمل جاری ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارا خطہ بری طرح موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم درختوں کو کاٹنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی کوشش کریں، ایک درخت 10 ایئر کنڈیشن سے بھی زیادہ سردی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اگر ہم لوگ 10 درخت لگائیں تو کس حد تک ماحول پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ گلوبل وارمنگ پر بھی قابو پانے کی اشد ضرورت ہے اس خطے میں رہنے والے لوگوں کو اپنا معیار زندگی کچھ اس طرح متعین کرنے کی ضرورت ہے کہ جس کے نتیجے میں موسم پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔

گرمی کی شدت میں اضافہ یا کمی مکمل طور پر نہ سہی لیکن کچھ حد تک ہمارے ہاتھوں میں ہے، اگر ہم لوگ اپنا زندگی گزارنے کے طریقہ کار پر نظر ڈالیں تو ہمیں ان بے پناہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجوہات کا اندازہ ہوگا، ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ماحولیاتی تباہیوں سے نبردآزما ہونے کیلئے اپنی اپنی جگہ پر اپنی ذمہ داریوں کو بھرپور طریقے سے ادا کریں، اسی طرح موسمیاتی تباہیوں سے بچا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں