ٹورنٹو (اشرف خان لودھی سے) کینیڈا ایگزیبیشن سینٹر میں منعقدہ ایک خصوصی نشست کے دوران سابق انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کو سنگین خطرہ قرار دیا ہے اور اس حوالے سے عالمی برادری کو متنبہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے دی گئی اس دھمکی کے بعد بھارتی ٹیکنیکل وزارت نے پاکستان کے سیکریٹری آبی وسائل کو ایک خط تحریر کیا ہے، جس میں مختلف نکات کی بنیاد پر یہ تاثر دیا گیا ہے کہ بھارت انڈس واٹر ٹریٹی کے نفاذ کو معطل کرنے کا عندیہ دے رہا ہے۔
جماعت علی شاہ نے وضاحت کی کہ”انڈس واٹر ٹریٹی ایک مستقل معاہدہ ہے اور اس میں بھارت کو کوئی اختیار حاصل نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا منسوخ کر دے۔ جب تک یہ دونوں ممالک موجود ہیں اور دریا بہہ رہے ہیں یہ معاہدہ اپنی جگہ قائم رہے گا۔”
انہوں نے بھارت کے اس طرزِ عمل کو عالمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر اس معاملے کو اجاگر کرنا چاہیے تاکہ عالمی برادری بھارت کے جارحانہ عزائم سے آگاہ ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ”پاکستان نے انڈس واٹر ٹریٹی 1960 میں تین مشرقی دریا (راوی، ستلج اور بیاس) بھارت کو دے کر ایک بھاری قیمت پر یہ معاہدہ کیا تھا۔ اب ہمارے لئے دریائے سندھ، جہلم اور چناب زندگی کی علامت ہیں جن پر کسی بھی قسم کی رکاوٹ، چوری یا تبدیلی ہمارے قومی وجود کیلئےخطرہ ہو سکتی ہے۔”
جماعت علی شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کسی بھی قسم کی جارحیت سے پہلے سفارتی ذرائع سے مسئلے کے حل کی بھرپور کوشش کرے گا، لیکن اگر بھارت نے آبی جارحیت کی تو”پھر ہمارے پاس اپنی بقا کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔ پاکستان پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔”
مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑے ذخیرہ آب کے منصوبے جیسے ڈیمز کی تکمیل میں 8 سے 10 سال لگتے ہیں لیکن اس میں مزید تاخیر نہ کی جائےاور فوری طور پر نیت اور عمل کے ذریعے ان منصوبوں پر کام شروع کیا جائے۔
سابق انڈس واٹر کمشنر نے زور دیا کہ حکومت پاکستان، سفارتی ادارے، میڈیا اور سول سوسائٹی کو اس اہم مسئلے پر متحد ہو کر عالمی سطح پر مؤقف پیش کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کے آبی حقوق کا بھرپور دفاع کیا جا سکے۔