راولپنڈی:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف الیکشن کمشنر، اور دیگر اہم شخصیات پر سخت تنقید کرتے ہوئے عوام سے ملک کی بقا ءکے لیے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی ہے۔
چیف جسٹس اور الیکشن کمشنر پر توسیع کی سازش کا الزام:
عمران خان نے کہا کہ قوم کو پاکستان کے مستقبل کے لیے باہر نکلنا پڑے گا کیونکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ ساتھ دیگر اہم شخصیات اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ سب شخصیات ایک دوسرے کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہیں اور ان کے آپس میں گہرے تعلقات ہیں۔
چیف جسٹس پر جانبداری کا الزام:
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پی ٹی آئی کے خلاف جانبدارانہ فیصلے دیے ہیں، جس میں پارٹی کے انتخابی نشان سے متعلق حالیہ عدالتی فیصلہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس میں بھی جانبداری کا مظاہرہ کیا اور پی ٹی آئی کی نشستوں کو چھیننے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
توسیع کے مفاد میں پی ٹی آئی کو دبایا جا رہا ہے:عمران خان
عمران خان نے مزید کہا کہ چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر اپنے عہدوں کی توسیع کے لیے پی ٹی آئی کو دبانے کی سازش کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ قاضی فائز عیسیٰ اپنے توسیع کے مفاد میں پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔
پارٹی انتخابات پر اعتراضات اور آئینی بحران:
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کی جماعت پی ٹی آئی کو پارٹی انتخابات کے حوالے سے ناانصافی کا سامنا ہے، جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی جیسے سیاسی خاندانوں پر کوئی سوال نہیں اٹھاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے تین پارٹی انتخابات کالعدم قرار دے دیے گئے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔
آرٹیکل 6 کا ذکر اور چیف الیکشن کمشنر پر الزام:
انہوں نے مزید کہا کہ چیف الیکشن کمشنر جانتے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ثابت ہونے پر ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔ اس لیے وہ اور چیف جسٹس ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور دونوں کا مفاد مدت ملازمت میں توسیع میں ہے۔
فلور کراسنگ اور 63 اے کا مسئلہ:
عمران خان نے چیف جسٹس پر مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کو تبدیل کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں تاکہ فلور کراسنگ کو جائز قرار دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی چیف جسٹس نے اس قسم کے اقدامات نہیں کیے جو پاکستان کے چیف جسٹس کر رہے ہیں۔
احتجاج کی کال:
عمران خان نے قوم اور خاص طور پر نوجوانوں کو ملک کے مستقبل کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد اور مینار پاکستان پر بڑے احتجاجی مظاہرے کریں گے، کیونکہ موجودہ حکومت جلسے کے لیے این او سی جاری کرنے میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ادارے تباہ ہو چکے ہیں اور اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے، اس لیے عوام کو اپنے حقوق کے لیے باہر نکلنا ہوگا۔
عمران خان کی جانب سے سخت بیانات اور احتجاج کی کال سیاسی درجہ حرارت میں مزید اضافہ کر سکتی ہے، جبکہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن کے ساتھ ان کے اختلافات مزید گہرے ہو سکتے ہیں۔