ماسکو : روس نے ایٹمی حملہ کے بعد جوہری تابکاری سے محفوظ رکھنے والی موبائل بم پناہ گاہوں کی تیاری کا باقاعدہ آغاز کردیا، جسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک باآسانی منتقل کیا جاسکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس نے ایٹم بم کی تباہ کاریوں سے بچانے والی موبائل بم پناہ گاہوں کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے جو جوہری دھماکے سے پیدا ہونے والی لہروں اور تابکاری سمیت متعدد خطرات سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
اس حوالے سے روس کے تحقیقی ادارے نے کہا ہے کہ “کوب-ایم” شیلٹر نامی پناہ گاہ 48 گھنٹے تک ان تابکاری خطرات اور دیگر مسائل سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔
ان خطرات میں روایتی ہتھیاروں کے دھماکے اور بندوق کے چھرّوں سے بچاؤ، عمارتوں کے گرنے والے ملبے، خطرناک کیمیکلز اور آگ سے تحفظ شامل ہے۔
ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ کوب۔ایم (کے یو بی ۔ ایم) کی شکل ایک مضبوط شپنگ کنٹینر جیسی ہے اور یہ دو ماڈیولز پر مشتمل ہے، جس میں 54 افراد کے لیے کمرہ اور ایک تکنیکی بلاک موجود ہے اور ضرورت پڑنے پر مزید ماڈیولز شامل کیے جاسکتے ہیں۔
تحقیقی ادارے کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ موبائل شیلٹر ایک کثیر المقاصد منصوبہ ہے جو لوگوں کو ایٹمی حملہ سمیت مختلف خطرات، بشمول قدرتی آفات اور دیگر حادثات سے تحفظ فراہم کرتا ہے، ادارے نے اسے “شہریوں کی حفاظت کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم” قرار دیا۔
روس کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے یوکرین کو امریکہ کے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل روس پر فائر کرنے کی اجازت دی۔اس اجازت کے جواب میں کریملن نے امریکا کے اس فیصلے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور کہا کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔