اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ زیادہ مہنگے آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اویس لغاری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آئی پی پیز کے حوالے سے بہت کچھ کر رہے ہیں، دیکھ رہے ہیں کہ کس آئی پی پیز کا کتنا عرصہ باقی رہ گیا ہے، کس آئی پی پی سے ہمیں کتنا فائدہ کتنا نقصان ہے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ زیادہ مہنگے آئی پی پیز کو نکالنے کا کیا طریقہ ہے اس کی قیمت کیا ہوگی، اس کو نکالنے کی قیمت کیا آج ہم برداشت کر سکتے ہیں، آئی پی پیز کے معاملے کو مختلف حوالوں سے دیکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایات کے مطابق بہت جلد کوئی نہ کوئی فیصلہ ہوگا، آئی پی پیز سے متعلق شیخ رشید اس قسم کے بیانات نہیں دے سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی ٹیرف بڑھنے سے جنوری کے بعد ایڈجسٹمنٹ نہ ہونے سے قیمتیں کم رہیں گی۔
4 جولائی کو چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اویس لغاری نے مہنگی بجلی فراہم کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی قیمتوں میں کمی سے متعلق اہم بیان دیا تھا۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ وہاں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے جہاں لاسز کی وجہ سے بجلی نہیں دی جا رہی، کسی صوبے کے حقوق متاثر نہیں ہو رہے، امید ہے آہستہ آہستہ مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے، بجلی کے لائن لاسز پر قابو پانے کی کوشش کریں گے حکومت کی کوشش ہے کہ عوام پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اسی حکومت میں اصلاحات کے ذریعے صارفین کو سستی بجلی دیں گے، ہمیں آئے ہوئے چند ماہ ہوئے ہیں مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کیلیے 440 ارب روپے کی سبسڈی دیں گے، 2 سے 9 فیصد گھریلو صارفین پر اضافہ ہوگا، جنوری کے بعد بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی جبکہ گھریلوں صارفین پر 7 سے 9 فیصد کی رینج میں اضافہ ہوگا۔